گلگت بلتستان یونائٹڈ موومنٹ بدلتے ہوئے عالمی منظر نامے میں قومی شناخت کے حصول کے لئیے قائم کی گئی ہے,شبیر مایار

0
81

گلگت بلتستان یونائٹڈ موومنٹ کے چیف آرگنائزر ,شبیر مایار نے کہا ہے کہ

برصغیر پاک و ہند کے 1947 میں وجود میں انے کے ساتھ ہی ریاست جموں کشمیر اور ہماری دھرتی ماں گلگت بلتستان کرگل لداخ کی چھاتی بھی تقسیم کے کند خنجر سے چیر دی گئی اور آج سات دہائیوں کے بعد بھی ہمارے وجود میں وہ زخم رس رس کر ناسور بن چکے ہیں ۔جس کی قیمت ہماری قوم نے کبھی معاہدہ کراچی تو کبھی غلامی کے بدترین نظام ایجنسی سسٹم کی صورت میں دیکھے ہیں۔۔ تاریخی طور پر رواداری ‘ بھائی چارگی کا گہوارہ ہمارا خطہ فرقہ واریت و تنگ نظری کی آگ میں اس قدر جھلسا کہ اب اسکی فضاوں میں سڑے ہوئے انسانی گوشت پوست کی بو آتی ہے۔۔

عظیم باشندگان گلگت بلتستان ! غلامی پسماندگی اور تقسیم کے رستے زخموں کا مقابلہ آہ و بکا سے نہیں بلکہ انقلابی مزاحمت سے ہوتا ہے بدلتے ہوئے عالمی منظر نامے اور گلگت بلتستان میں عالمی طاقتوں کے گہرے ہوتے ہوئے سیاسی و معاشی مفادات نے آج ہمیں اس مقام پر لاکھڑا کیا ہے جہاں ہمارے پاس دو راستے ہیں۔۔ یا تو ہم عالمی تبدیلیوں کے تماش بین بن کر اپنی نسلوں کو ایک بار پھر 47 کی حالت پر چھوڑ دیں اور انتظار کریں کہ کراچی معاہدہ کہ بعد اب ہمیں کس نئی کونٹھی سے باندھا جائے گا یا پھر ہم اپنی قوت بازو پر انحصار کرتے ہوئے اپنے قومی بیانیہ کی تشکیل کریں جسکی بنیاد پر ہم اپنی شناخت کے ساتھ ریجنل اور عالمی سطح پر کردار ادا کرنے کے اہل ہو سکیں۔۔۔

گلگت بلتستان یونائٹڈ موومنٹ بدلتے ہوئے عالمی منظر نامے میں گلگت بلتستان کے باسیوں کی قومی شناخت ‘ انسانی آزادی اور باوقار اور ازاد مستقبل کے ابدی حق کے حصول کے لئیے قائم کی گئی ہے ۔۔ گلگت بلتستان یونائٹڈ موومنٹ گلگت بلتستان کو مسئلہ ریاست جموں کشمیر کا بنیادی اور ناگذیر فریق گردانتی ہے جو ابتدائی مرحلہ میں مسئلہ ء کشمیر کے مکمل حل تک گلگت بلتستان میں اقتدار اعلی کی حامل آئین ساز اسمبلی کے لئیے جد وجہد پر یقین رکھتی ہے۔۔۔

جی بی کے عظیم لوگو ! ہم متحدہ جدوجہد کے ذریعے سے ہی ایک بااختیار آئین ساز اسمبلی کے حصول کو ممکن بنا سکتے ہیں ۔ میری گلگت بلتستان کے بلاتخصیص نسل و فرقہ تمام لوگوں سے گزارش ہے کہ اگر گلگت بلتستان کے باسیوں کے اپنی سرزمین پر حق حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں. اگر جی بی کے وسائل پر جی بی کے عوام کے لامحدود اختیار پر یقین رکھتے ہیں تو جی بی یو ایم (GBUM)کا حصہ بن کر جی بی کی اقتدار اعلی کی حامل بااختیار آئین ساز اسمبلی کی جدوجہد میں ہمارے دست و بازو بنئیے کہ یہ ہمارا قومی فریضہ ہونے کے ساتھ ساتھ بدلتے زمانے کی پکار بھی ہے ۔۔۔

یاد رکھئیے اسوقت جی بی کے نوجوانوں کو ایک ایسی متحدہ تحریک کی ضرورت ہے جو جی بی کے تمام عناصر کو ساتھ لیکر یہاں کے وسائل پر اپنا حق بروئے کار لا سکے۔۔ اور ایسی تحریک سے ریاست خوفزدہ بھی ہے اس لئیے ہماری نوجوان نسل کو مختلف ابہامات کا شکار کر کہ ایسی تحریک کے ابتدائی عناصر کی تشکیل کو روکنے کی کوشش جاری ہے ۔ایسے میں جی بی کے باشعور لوگوں پر یہ بھاری زمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اگے بڑھیں اور اس سرزمین پر بسنے والے انسانوں کے بہتر مستقبل کے لئیے جدوجہد کا راستہ اختیار کریں اور موقع پرستی ‘ تنگ نظری اور فرقہ وارانہ اپروچ سے بالاتر ہو کر قومی فکر وعمل کی حامل جی بی یو ایم کا حصہ بنیں۔۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں