پاکستان کے صوبہ سندھ کے مرکزی شہرکراچی میں بلوچ جبری لاپتہ افراد اورشہدا کے لواحقین کی احتجاجی کیمپ جاری ہے جسے 4934 مکمل ہوگئے ہیں۔
کراچی کے جماعت اسلامی کے نائب امیر اُسامہ زری جماعت اسلامی کے یوتھ ونگ کے جنرل سیکڑی اسماعیل بلوچ نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔
وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ کہ آج بلوچ نوجوان ہمّت کے کندھوں پر شعور اور آگاہی بیٹھا کر رد انقلابیوں جا بہ جا بچا? گئے کانٹوں لہولہان سہی مگر دھن کے پکے من کی آتش سے روشنی پاکر اپنے عظیم مقصد کے حصول کے لئے جن ہتھیلی پر رکھے رواں دواں ہیں دنیا کی معلوم تاریخ بارہا یہ ثابت کر چکا ہے کے معروض میں تبدیلی ایسے خود آگاہ اور بلند ارادوں کے مالک لاتے ہیں پر امن جدجہد نے پاکستان کو چاروں شانے چت کر دیا ہے انسانی خون کے پیاسے پوری دنیا کو باور کرا دیا ہے کہ پاکستانی حکمران اس خطے میں امن خوشالی ممکن نہیں بلکہ اس پر کاری ضرب لگانے سے یہاں انسانیت سکھ کی سانس لینے کے قابل ہو سکتا ہے اس مثبت اور تعمیر سوچ سے پوری آزاد دنیا بلوچ سے متعلق اور ہم اہنگ ہے۔
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ اب تو جھلاوان سراوان مکران اور لیاری کے جتنے بھی ریاستی ڈیتھ اسکواڈ اور منشیات فروشی کے کارندے ہیں سب بتدریج حلقہ رہا انسان کشی میں جمع ہو رہے ہیں پاکستان کے پروگرام کے مطابق تمام رییاستی جاریت اور بربریت اور انسان کش مافیاز کا سیاسی میدان میں دفاع کرے گا۔
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ ممکن ہے کہ بلوچ پر جاری قہر سامانیاں ان کی ظاہری پانچ سالہ دور حکومت اپنے عروج پر پہنچ جائیں فرعونیت کو نئی شکل ملے بلوچ کی گھائل روح پر نئے چرکے لگائے جائیں مگر اس کھلی حقیقت سے ان کے سرمو انراف ممکن نہیں ہے کہ بجھنے سے پہلے دیے کی لوبڑھ جاتی ہے۔انقلاب تو دو دایہ ہے جو نے امکانات کے پیدائش میں مدد گار ہوتی ہے۔ چڑھتی سورج کی بجاری اور ہوا کے رخ قبلہ بدلنے والے عناصر بلوچ کی دہلیز پر وستک دینے والے انقلاب کو آمد کے بعد اپنے اپنے گناہوں کا کفارا کس طرح ادا کرے گا۔