پاکستان کے صوبہ پنجاب کے علاقے میانوالی میں مکڑوال پولیس اسٹیشن پر بھاری ہتھیاروں سے لیس تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹیپی) کے عسکریت پسندوں نے حملہ کیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ پشاور دھماکے میں 100 سے زائد افراد کی ہلاکت کے ایک روز بعد گذشتہ شب پیش آیا ہے،یہ حملہ اس لحاظ سے غیرمعمولی ہے کہ عسکریت پسندوں نے دوبارہ سر اٹھانے کے بعد پہلی بار پنجاب کے کسی پولیس اسٹیشن کونشانہ بنایا ہے، اس سے قبل اب تک خیبرپختونخوا میں پولیس اسٹیشنوں اور چیک پوسٹوں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
پنجاب کے انسپکٹر جنرل پولیس ڈاکٹر عثمان انور نے تصدیق کی کہ ٹی ٹی پی سے تعلق رکھنے والے مسلح حملہ آوروں نے پولیساسٹیشن پر حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔
انہوں نے کہا کہ لاہور پولیس اور محکمہ انسداد دہشتگردی پنجاب کے ہمراہ 3 اضلاع (میانوالی، ڈیرہ غازی خان اور سرگودھا) کیپولیس ٹیمیں ٹی ٹی پی کے خلاف ’بڑے آپریشن‘ کے لیے میانوالی پہنچیں۔
سوشل میڈیا رپورٹس کے مطابق حملے کا آغاز رات 9 بجے ہوا جب ٹی ٹی پی حملہ آوروں نے خودکار ہتھیاروں کی مدد سے مکڑوالپولیس اسٹیشن پر شدید فائرنگ شروع کردی۔
تاہم آئی جی پنجاب نے تصدیق کی کہ حملے کے دوران پولیس اہلکاروں کے زخمی ہونے کی کوئی اطلاعات نہیں ہیں، میانوالی پولیسکے ایک سینیئر اہلکار نے بتایا کہ پولیس اسٹیشن میں تعینات اہلکاروں نے فوری ردعمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے حملہ ناکام بنا دیا۔
تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان محمد خراسانی نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ “آج راتتقریباً ساڑھے نو بجے تحریک طالبان پاکستان کے مجاہدین نے پنجاب کے ضلع میانوالی کے تھانہ مکڑوال پر تعارضی حملہ کیا”
انہوں نے کہا کہ حملے میں اسنائپر، راکٹ، پیکا اور جی ایل سمیت ہلکے و بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا جس میں ہلاکتوں کاقوی امکان ہے اور تھانے کو بھی جزوی طور پر نقصان پہنچا ـ مجاہدین ساتھی بحفاظت نکلنے میں کامیاب ہوئے۔