گزشتہ روزپاکستان کے صوبے خیبر پختونخواہ میں دھماکوں کے خلاف پشتون تحفظ موؤمنٹ کے لیڈران نے کھل کر اسے پاکستانی خفیہ اداروں کی چال قرارا دیتے ہوئے نہ صرف مزمت کی بلکہ عوام سٹرکوں پر نکل آئے۔
دھماکے سے85 افراد جابحق ہوئے جس میں بڑی تعداد پولیس والوں کی بھی تھی،قومیت سے تمام افراد پشتون تھے۔
انصاف مانگے والے عوام بھی ریاستی فورسز کی اجتماعی سزا کا شکار بن گئی، سوات میں مسلح تنظیموں کے دوبارہ منظم ہونے اور دھشتگرد واقعات کے خلاف بڑھے سطح پر عوامی مظاہرے کرنے والے منتظمین کو رات بھر گرفتار کر کے نامعلوم مقام لے گئے ہیں۔
پشتوں ن رہنماؤں کے مطابق ریاستی اداروں کے ترجیہات دیکھو کہ دھشتگردی کے خلاف اور امن کے حق میں اٹھنے والوں کو بند کر دیتے ہیں۔
اس بم دھماکے سے قبل ایک پولیس آفیسر صفت غیور نے کہا تھا کہ شہر میں فوجیوں کے داخلے کے وقت پولیس کو تلاشی کی اجازت دی جائے تو اگر پھر دھماکہ ہوا تو مجھے پھانسی دی جائے،بیان کے 7 دن بعد صفت غیور جیسے پشتون پولیس افسر کو قتل گیا گیا۔
عوام کے ساتھ پولیس والوں کی بڑی تعداد نے ریاست کے خلاف احتجاج کیا اور نعرے بلند کیے کہ ہمیں پتا ہے کہ ان نامعلوم حملوں کے پیچھے کون ہے،کچھ کا کہنا تھا کہ آئی ایس آئی برائے راست اس میں ملوث ہے۔جبکہ ضلع بنوں پولیس کی جانب سے لائن آفیسرز،پلاٹوں کمانڈرز،محرر، سٹاف،انچار چوکیات،گاردات کو ایک حکم نامہ جاری کیا گیا جو یوں ہے۔
بکار سرکار تحریر ہے کہ بحکم آفسران بالا تمام ایف آر پی بنوں رینج کی نفری کو مطلع کیا جاوے کہ کوئی بھی اہلکار حالیہ دہشتگردی کے پیش نظر سوشل میڈیا پر یا کسی اور طرح کے احتجاج وغیرہ مہں شریک نہ ہو،اگر کوئی ملازم اس میں ملوث پایا گیا تو اس کو نوکری سے برخاست کیا جائے گا،مطلع رہ کر عمل درآمد فرمائیں۔ پروانہ اطلاع یا بی ارسال خدمت ہے،۔
ہماری اطلاعات کے مطابق دو درجن پولیس کی نفری کے خلاف پاکستانی سرکار نے احتجاج کرنے پر ایکشن لیا ہے۔
پشتون تحفظ موؤمنٹ کے سربراہ منظور پشتین نے اپنے مختلف ٹیوٹس میں لکھا ہے کہ
لکی مروت میں آپریشن کے نام پر عام عوام کی زندگی مفلوج بنا دی گئی ہے۔
دھشتگردی کی پالیسی تمہاری ہو، تربیت تم دو اور پھر مزکرات کے ذریعے لا کر دوبارہ منظم تم کرو اور گھروں کی تلاشی عوام دے اور اسی نام پر تباہی و بربادی عام عوام کی۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ
پاکستانی میڈیا جنرلوں کے کہنے پر ہمیں کوریج نہ دیکر تعصب کرتے ہیں تو بلکل کرے۔مگر پورے پشتون قوم کے ساتھ تو تعصب نہ کرے۔
آج خیبر پختونخوا پولیس کے احتجاج کو پاکستانی میڈیا نے کوریج نہیں دیا حالانکہ انہوں نے امن کے نعرے لگائے تھے۔
منظور پشتین نے پاکستانی فوج کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے ایسا لگ رہا ہے کہ ابھی اپ ہارنے والے ہیں، یہ اپ کا اخری گیم ہوگا اس سرزمین پر۔ جنگی پالیسیاں بنانے والوں کے لئے اپنے الفاظ پھر سے دھراتا ہوں۔شاید ہمارے سرزمین پر یہ تمہارا آخری گیم ہوگا، اس بار تم ہارنے والے ہو۔
شعور آئے گا مگر افسوس قیمت زیادہ ادا کرنی پڑیگی۔یعنی جب ہر کسی کیساتھ خود ظلم جبر ہوجائیگا تو ظالم نظام سمجھ میں آجائیگا۔
کاش لوگ دوسروں کے درد کو اپنا درد سمجھے تو شعور جلد اور نقصان سے پہلے آجائیگا، اور وہی شعور ہمیں منظم اتحاد کی طرف راغب کرکے ظلم کا راستہ روکنے میں مدد دیگا۔
واضح رہے کہ آئی ایس آئی اور جرنلوں کے خلاف آواز اُٹھانے والے پشتون سرکاری ملازمین کو فوری طور پر آئی ایس آئی قتل کروا دیتی ہے
شمالی وزیرستان تپی میں پولیس اہلکار خورشید کو نامعلوم افراد نے شہید کر دیا۔
ہرطرف قلعے اور چیک پوسٹوں کے درمیان نامعلوم افراد نے گزشتہ چند سالوں میں وہاں 500سے زائد ٹارگٹ کلنگ کئے،۔
آج جمعہ کی نماز بعد پشاور سمیت دیگر علاقوں میں عوام سراپا احتجاج رہے اور انہوں نے واضح کیا کہ پشتون قوم کی قتل کے خلاف و اکٹھے ہیں اور اب وہ پاکستانی فوج کی مزید چال بازیوں میں نہیں آئین گے۔