دس دسمبر کو عالمی انسانی حقوق کی دن کے مناسبت سے سندھ کے دارالحکومت کراچی میں مظاہرہ اور ریلی
کراچی میں وائس فار سندھی مسنگ پرسنز اور سول سوسائٹی کی جانب سے ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی، اس ریلی میں سینکڑوں کی تعداد میں بلوچ اور سندھی مسنگ پرسنز کے لواحقین،خواتین اور بچے شامل تھیں۔
ریلی کے شرکاء نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور لاپتہ افراد کی تصویریں اٹھا کر انسانی حقوق کے عالمی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ ہمارے پیاروں کی بازیابی کے لیے آواز اٹھائیں.
وائس فار سندھی مسنگ پرسنز اور سول سوسائٹی کے زیر اہتمام احتجاج میں بلوچستان سے لاپتہ ڈاکٹر دین محمد کی بیٹی سمی بلوچ، طالبعلم رہنماء شبیر کی بہن سیما بلوچ اور انسانی حقوق کے کارکن راشد حسین کی بھتیجی ماہ زیب بلوچ شریک تھی.
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں حقوق انسانی کے پامالی کے واقعات کو روکا جائے.
انہوں نے کہا کہ ہمارے پیارے سالوں سے لاپتہ ہیں ہم نے اپنا بچپن ان سڑکوں پر انصاف مانگتے گزاری ہے لیکن حکمرانوں کو بلوچ انسان نظر نہیں آتے ہیں.
انہوں نے کہا کہ ہم ہمیشہ کہتے ہیں کہ اگر ہمارے پیارے آپ کے دشمن ہیں انکو اپنے عدالتوں میں پیش کرو اگر تمھیں اپنے عدالتوں پر بھروسہ نہیں تو یہ تماشہ بند کرو.
انہوں نے کہا کہ آج ہماری مائیں ان سڑکوں پر تم سے انصاف مانگنے نکلے ہیں کہیں ایسا نہ ہوجائے کہ ہم تمہاری گریبان پکڑ کر سوال کریں کہ ہمارے پیارے کہاں ہیں.