نیاالقاعدہ سربراہ تنظیم کو ایران سے چلا رہا ہے، انٹیلی جنس رپورٹس

0
16

اقوام متحدہ کی ایک نئی رپورٹ میں، جو رکن ریاستوں کی انٹیلی جنس پر مبنی ہے، یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ سیف العدیل ’’اب القاعدہ کا اصل رہنما ہے ۔اور وہ اب تنظیم کو ایران سے چلا رہا ہے ۔‘‘

امریکہ کی طرف سے کابل میں ایک فضائی حملے میں القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری کی ہلاکت کے چھ ماہ سے زائد عرصے کے بعد، اس دہشت گرد گروپ کی قیادت خاموشی سے ایران منتقل ہو گئی ہے۔

امریکہ سمیت مغربی انٹیلی جنس ایجنسیاں العدیل کو الظواہری کے ممکنہ جانشین کے طور پر دیکھتی رہی ہیں، اور مصری اسپیشل فورسز کے اس سابقہ افسر کو متعدد مقامات پر وسیع آپریشنل تجربہ رکھنے والے ایک قابل کمانڈر کے طور پر بیان کرتی ہیں۔

دہشت گردی کے انسداد کے موجودہ اور سابق مغربی حکام یہ سوال اٹھاتے ہیں کہ القاعدہ کا کوئی بھی رہنما ایران سے اپنے گروپ کو کس حد تک چلا سکتا ہے جہاں شیعہ مسلک کی حکومت قائم ہے۔

تاہم، بعض امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ایران کی شیعہ حکومت اور ایک سنی دہشت گرد گروپ کے درمیان اہم مذہبی اختلافات کے باوجود، ایران ممکنہ طور پر القاعدہ کی مدد کرنے کے لیے زیادہ تیار ہو سکتا ہے۔

امریکہ کے ایک سابق وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے 2021 کے اوائل میں خبردار کیا تھا کہ القاعدہ کا ایک نیا ٹھکانہ اسلامی جمہوریہ ایران ہے۔

پومپیو نے اس وقت ایران پر الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ تہران نے القاعدہ کو فنڈ اکٹھا کرنے، دنیا بھر میں القاعدہ کے ارکان کے ساتھ آزادانہ طور پر بات چیت کرنے اور بہت سے دوسرے کام انجام دینے کی اجازت دی ہے جو اس سے پہلے یہ گروپ افغانستان یا پاکستان سے کر رہا تھا۔ اب ایران اس کا نیا آپریشنل ہیڈکوارٹر ہے۔

دیگر امریکی حکام طویل عرصے سے یہ کہہ رہے ہیں کہ ایران کا القاعدہ کے ساتھ تعلق ہے اور اس کی نوعیت کچھ لو کچھ دو پر مبنی ہے یعنی تہران القاعدہ کی اس وقت مدد کرے گا جب وہ ایرانی قیادت کے مفاد کے مطابق ہو گا اور دوسری صورتوں میں وہ اس گروپ کے خلاف کارروائی کرے گا۔

امریکہ نے العدیل کی گرفتاری یا سزا میں مدد دینے والی معلومات کی فراہمی پر 10 ملین ڈالر کا انعام مقرر کیا ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں