پاکستان کے صوبہ سندھ کے دارلحکومت کراچی میں شارع فیصل پر واقع پولیس ہیڈ آفس پر 8 سے 10 مسلح افراد نے حملہ کرکیآفس پر قبضہ کرلیاہے۔حملے بعد فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق 10 کے قریب مسلح افراد نے خودکش جیکٹوں اور بھاری ہتھیاروں کے ساتھ پولیس ہیڈ آفس پر قبضہ کر لیاہے۔
عینی شاہدین کے مطابق فائرنگ اور دھماکوں کی شدید آوازیں آرہی ہیں اور عمارت میں 30 یرغمالیوں کی اطلاعات ہیں۔عینی شاہدین کے مطابق مسلح افراد سفید رنگ کی گاڑی میں آئے۔ذرائع بتارہے ہیں کہ حملہ آوروں کی جانب سے شدید فائرنگ کرنے کے ساتھ ساتھ دستی بموں کا بھی استعمال کیا گیا ہے۔کراچی پولیس چیف ایڈیشنل آئی جی سندھ جاویدعالم اوڈھو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حملے کی تصدیق کی اور بتایا کہ میرے دفتر پر حملہ ہوا ہے اور فائرنگ ابھی جاری ہے۔
پاکستانی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ حملے کے وقت کراچی پولیس کے سربراہ عمارت میں موجود نہیں تھے اور حملہ کرنے والوں کی تعداد چھ سے سات بتائی جا رہی ہے۔پولیس کے دفتر کے باہر دھماکے بھی سنے گئے اور فائرنگ کا سلسلہ مسلسل جاری ہے جبکہ پولیس کے دفتر کی لائٹیں بھی بند کردی گئی ہیں۔
ترجمان سندھ رینجرز نے بیان میں کہا کہ کراچی پولیس چیف کے دفتر پر حملے کی اطلاع پر رینجرز کیو ا?ر ایف نے جائے وقوع پر پہنچ کر علاقے کا گھیراوء کر لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ رینجرز نے پولیس کے ہمراہ حملہ آوروں کے خلاف آپریشن شروع کردیا ہے اور ابتدائی طور پر 8 سے 10 مسلح حملہ آوروں کی جانب سے حملہ اور ان کی وہاں موجود گی کی اطلاع پر کارروائی عمل میں لائی گئی۔