نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے کہا ہے کہ لطیف لالا کے مشن کو پایا تکمیل تک پہنچائیں گے سیاسی کارکن مایوس نہ ہوں بلوچستان میں سیاسی کارکنوں اور خواتین کو لاپتہ کرنا کھلی غنڈہ گردی ہے،تمام سیاسی جمہوری قوتوں کو متحد ہو کر اپنے حقوق کیلئے جد وجہد کرنا ہوگی۔
ان خیالات کا اظہار این ڈی ایم کے زیر اہتمام کوئٹہ پریس کلب میں لطیف لالا کی یاد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
محسن داوڑ نے کہا کہ آج ہم لطیف لالا کی یاد میں جمع ہوئے ہیں، انہوں نے پوری زندگی انسانیت کیلئے وقف کر رکھی تھی وہ 1943کو پیدا ہوئے گورنمنٹ ہائی سکول پشاور سے میٹرک کیا پشاور یونیورسٹی سے لا اور اکنامکس میں ماسٹرز کیا جنہوں نے زمانہ طالب علمی سے ہی جد و جہد کا آغاز کیا، 80سال کی عمر تک وہ ایک متحرک سیاسی کارکن کی حیثیت سے فعال کردار ادا کر رہے تھے انسانی حقوق، ایم آر ڈی کی تحریک،عوامی نیشنل پارٹی کے صدر بھی رہے، ان کی شہادت سے جو خلاء پیدا ہوا وہ کبھی پورا نہیں ہو سکے گا۔محسن داوڑ نے کہا کہ بلوچستان کے حوالے سے کہا کہ یہاں لاپتہ افراد کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے حتیٰ کہ خواتین کو بھی لاپتہ کیا جا رہا ہے جو ایک شرمناک فعل ہے، وقت کا تقاضہ ہے کہ تمام محکوم اقوام صف بندی کریں تاکہ ان مظالم کیخلا ف بھرپور آواز اٹھا سکیں۔
انہوں نے کہا کہ لطیف لالا کو عدالت میں قتل کیا گیا جس شخص نے قتل کیا اسکی تصاویر نے انکے قتل کی اصل وجہ بتا دی، جب لطیف لالا ہائیکورٹ میں محفوظ نہ رہے جہاں سخت سیکورٹی، استحصالی قوتیں حق کی بات کرنے والوں کو قتل کرد یتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ خواتین کو لاپتہ کرنا کھلم کھلا غنڈہ گردی ہے، اس سلسلے کو اب بند ہونا چاہئے۔
بلوچستان کے عوام نے خود سب کچھ دیکھ لیا، ملک اقتصادی طور پر دیوالیہ ہو چکا ہے امریکہ اور اسکے اتحادی دوبارہ افغانستان میں جنگ چاہتے ہیں، جب افغانستان میں کشت خون ہو گا تو اس آگ کی تپش بلوچستان میں بھی محسوس کی جائیگی، عوام میں شعور ا?چکا ہے وہ اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے شروع کئے گئے جہاد کی اصلیت جان چکے ہیں، بلوچستان میں خواتین کو لاپتہ کرنا قابل مذمت ہے، جس طرح 1971میں بنگال کو الگ کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں لاپتہ افراد کا آغاز سردار عطا اللہ مینگل کے بیٹے اسد بلوچ سے کیا گیا جو تاحال لاپتہ ہے۔