پاکستانی کے پنجاب کے قائداعظم یونیورسٹی میں پشتون طلباء نے پشتون دکانداروں اور ریڑھی والوں کے ساتھ مل کر بلوچ طلباء پہ لاٹھیوں اور چاقوؤں سے حملہ کر دیا اور انہیں شدید زخمی کر دیا متعدد طلباء کو اسپتال منتقل کر دیا گیا۔
اس واقعے کے خلاف پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین نے ٹیوٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ
دو محکوم اور مظلوم قومیں بلوچ اور پشتون کے نوجوانوں کی قائداعظم یونیورسٹی میں آپس میں لڑائی کا سْن کر بہت دْکھ اور افسوس ہوا۔
ہم کوشش کرینگے اور درخواست کرتے ہیں کہ دونوں بھائی تنظیمیں آپس میں صلح کر کے بھائی چارہ قائم کرے۔ہر صورت میں دونوں اطراف کا نقصان ہم سب کا نقصان ہے۔
بلوچ آزادی پسند رہنما رحیم بلوچ ایڈووکیٹ نے لکھا ہے کہ
اسلام آباد میں بلوچ اور پشتون طلباء کی لڑائی افسوسناک ہے دونوں طرف کے نوجوان آپس میں لڑ کر دانستہ یا غیردانستہ طور پر پنجابی حکمرانوں اور مشر محمود خان اچکزئی جیسے رہنماؤں کی بلوچ و پشتون مخالف ایجنڈے کو تقویت پہنچارہے ہیں پشتون کے نام پہ بلوچ طلباء پرلشکرکشی کی مذمت ہونی چاہیئے
بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے سیکریٹری اطلاعات قاضی داد محمد ریھان نے اپنے ٹیوٹ میں لکھا ہے کہ
فوٹیجز بہت تکلیف دہ ہیں، ریاست جب اپنے دارالحکومت کے اہم تعلیمی ادارے میں امن قائم نہیں کرسکتی، سینکڑوں لوگوں کا غیرآتشی اسلحہ سے لیس لشکر آسانی سے حملہ ہوکر نظام کو تہہ و بالا کرسکتا ہے، تو وہاں بیٹھ کر کسی سے دادرسی کی امید نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہمشر منظور پشتین کا شکریہ، آپ سے یہی امید تھی۔ہمارے درمیان دشمنی اور پھوٹ ڈالنے کی کوشش کرنے والے بلوچ اور پشتون قوم کے خیرخواہ نہیں۔