آئی ایم ایف نے نئی شرائط رکھ دیں، پاکستان کوسخت صورتحال کا سامنا

0
20

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے سامنے نئی شرائط رکھ دیں۔

پاکستان کو آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کیلئے غیر معمولی صورتحال کا سامنا ہے۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی تاریخ میں پہلی بار اسٹاف لیول معاہدے سے پہلے شرائط پر عملدرآمد کا کہا جا رہا ہے، تاریخی طورپر ایگزیکٹو بورڈ اجلاس سے پہلے پیشگی شرائط پر عملدرآمد کی شرط ہوتی ہے، پروگرام بحالی میں پاکستان کو1998 جیسی صورتحال کا سامنا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانس پالیسی ( ایم ای ایف پی) کا ہر روز پاکستان کو نیا ڈرافٹ دیا جا رہاہے، آئی ایم ایف کے پہلے سے متفق شقوں میں تبدیلیاں کرکے مزید مطالبات پیش کر رہا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے اسٹاف لیول معاہدہ کیلئے پاکستان پر مزید 4 شرائط کا دباؤ ہے، آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق بجلی 3 روپے 82 پیسے فی یونٹ کرنا ہوگی، سرچارج 4 ماہ کے بجائے مستقل بنیادوں پر عائد کرنا ہوگا۔

ذرائع نے کہا ہے کہ وزارت خزانہ 4 ماہ کیلئے سرچارج عائد کرنے کیلئے تیار ہے  لیکن آئی ایم ایف سرچارج مستقل بنیادوں پر عائد کرنے کیلئے بضد ہے۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی جانب سے اسٹاف لیول معاہدے سے قبل شرح سود میں اضافہ کا مطالبہ برقرار ہے تاہم اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں اضافے کیلئے مانیٹری پالیسی بورڈ کا اجلاس دو مارچ کو طلب کرلیا ہے، آئی ایم ایف نے شرح سود ہیڈ لائن کے مطابق مقرر کرنے پر اصرار کیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان شرح سود کو مہنگائی کے مطابق مقرر کر نے پر تیار ہے جبکہ آئی ایم ایف ایکسچینج ریٹ کو افغان باڈر ریٹ سے منسلک کرنےکا خواہشمند ہے، اس کے علاوہ ایکسٹرنل فنانسنگ پر بھی آئی ایم ایف تحریری یقین دہانی کیلئے بضد ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ پاکستان کو چین کے علاوہ کسی بھی دوست ملک سے واضح کمٹمنٹ نہیں مل سکی، چین کی طرف سے 700 ملین ڈالرز پہلے ہی پاکستان کو مل چکے ہیں، چین سے مزید ایک ارب 30کروڑ ڈالر تین اقساط میں بھی جلد مل جائیں گے، آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی میں وزارت خارجہ کے کردار سے بھی وزارت خزانہ ناخوش ہے۔

ذرائع کے مطابق پرائمری خسارے اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے اعداد و شمار پر بھی اختلاف ہیں، پاکستان 7 ماہ کے اعداد و شمار کے مطابق خسارے کا ہدف مقرر کرنا چاہتا ہے لیکن آئی ایم ایف اپنی طرف سے ہدف مقرر کرنے پر بضد ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں