میزائل اور جوہری سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں امریکی تجارتی بلیک لسٹ میں شامل کیے گئے 14 اداروں کی فہرست میں متعدد پاکستانی کمپنیوں کو شامل کرلیا گیا۔
امریکی محکمہ تجارت کے بیورو آف انڈسٹری اینڈ سیکیورٹی (بی آئی ایس) نے روس کی فوجی اور/یا دفاعی صنعت میں تعاون، چین کی فوج کی جدت میں مدد کے علاوہ میانمار اور چین میں انسانی حقوق کے استحصال میں ملوث ہونے پر 37 اداروں کو اپنی بلیک لسٹ میں شامل کیا۔
اس فہرست میں ’بیلسٹک میزائل اور غیر محفوظ جوہری سرگرمیوں‘ کے عنوان سے ایک علیحدہ زمرہ موجود ہے۔
اس حوالے سے ایک بیان میں کہا گیا کہ چین اور پاکستان کی 14 کمپنیوں کو قابل تشویش بیلسٹک میزائل پروگرام میں تعاون بشمول پاکستان کے میزائل پروگرام اور غیر محفوظ جوہری سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر فہرست میں شامل کیا گیا۔
فہرست میں شامل کی گئی کمپنیوں کی شناخت نہیں دی گئی لیکن وہ ایک ایسی ویب سائٹ سے منسلک ہے جو کھلتی نہیں ہے اور بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ یہ عوام کے لیے دستیاب نہیں ہے۔
امریکی نائب وزیر تجارت ڈان گریوز نے فہرست کے اجرا کے ساتھ جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ ہم نے (جوہری سرگرمیاں) پھیلانے والوں کے خلاف، روس اور چین کی فوجی جدت کے معاملے میں فوجی جارحیت کی مخالفت کرنے اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے کام کیا۔
انڈر سیکریٹری آف کامرس فار انڈسٹری اینڈ سیکیورٹی ایلن ایف اسٹیوز نے کہا کہ ’امریکا پر امن تجارت کی ان راستوں پر منتقلی کی اجازت نہیں دے گا جو ہماری اقدار کو مجروح اور ہماری سیکیورٹی کو کمزور کرے اور یہی ہم آج کہہ رہے ہیں‘۔
اس فہرست میں روس، بیلاروس اور تائیوان کی 3 کمپنیوں کو روس کے فوجی اور/یا دفاعی صنعت میں نمایاں طور پر کردار ادا کرنے پر شامل کیا گیا۔