قتل اور جنسی جرائم کے متعدد واقعات کے بعد امریکی فوج کے ریاست ٹیکساس میں فورٹ ہڈ کے فوجی اڈے کے چودہ کمانڈر اور یونٹ لیڈر برطرف یا معطل کر دیے گئے ہیں۔ اس بیس کو امریکی فوج کا ’سب سے زیادہ جرائم زدہ اڈہ‘ کہا جاتا ہے۔
واشنگٹن سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق امریکی فوج کی قیادت نے منگل کی شام اعلان کیا کہ ریاست ٹیکساس میں فورٹ ہڈ کے مقام پر قائم اسی نام کی ملٹری بیس کے ایک درجن سے زائد فوجی کمانڈر اور یونٹ لیڈر یا تو ان کی ذمے داریوں سے برطرف یا پھر معطل کر دیے گئے ہیں۔
اس فوجی اڈے پر امریکی فوج کے 36 ہزار اہلکار تعینات ہیں۔ وہاں سال رواں کے دوران اب تک کم از کم پانچ افراد کو قتل کیا جا چکا ہے۔ دو فوجی ایسے بھی تھے جنہوں نے اس آرمی بیس پر جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے خلاف یا تو باقاعدہ شکایت کی تھی یا کرنے والے تھے اور وہ دونوں ہی لاپتا ہو گئے تھے۔ بعد میں ان کے مبینہ قتل کی تصدیق ہو گئی تھی۔
امریکی فوج کے سیکرٹری رائن میکارتھی نے ایک اعلان میں کہا کہ انہوں نے اس ملٹری بیس کی کمان، وہاں کے ماحول اور عمومی رویوں سے متعلق ایک غیر جانب دارانہ رپورٹ کی تیاری کے بعد فورٹ ہڈ میں فرائض انجام دینے والے دو جرنیلوں اور کئی دیگر اعلیٰ اہلکاروں کی برطرفی کا حکم دے دیا ہے۔
فورٹ ہڈ بیس سے متعلق امریکی فوج نے یہ اقدام اس شدید غم و غصے کے بعد کیا ہے، جس کی وجہ ایک نوجوان خاتون فوجی کی موت بنی تھی۔ اس 20 سالہ اسپیشلسٹ فوجی کا نام وینیسا گیلن تھا اور وہ اسی سال 22 اپریل کو لاپتہ ہو گئی تھی۔
نوجوان خاتون فوجی وینیسا گیلن کو فورٹ ہڈ بیس پر مبینہ طور پر کئی مرتبہ جنسی طور پر ہراساں کیا گیا تھا۔ اس نے اہنے اہل خانہ کو بتایا تھا کہ اسے اس فوجی اڈے کے سرکردہ کمانڈروں پر یہ اعتماد نہیں تھا کہ اگر وہ اپنے جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے خلاف باقاعدہ شکایت کرتی، تو وہ کوئی تسلی بخش چھان بین بھی کرتے۔
وینیسا گیلن کے اہل خانہ اور مقامی رہائشی آبادی نے بھی اس بارے میں شکوک و شبہات کا اظہار کیا تھا کہ اس خاتون فوجی کے لاپتہ ہو جانے کے بعد ملٹری بیس کی انتظامیہ اس کی گمشدگی کی درست چھان بین میں سنجیدہ تھی۔ وینیسا کو اس کی مبینہ گمشدگی کے بعد قتل کر دیا گیا تھا اور اس کی ٹکڑے ٹکڑے کر دی گئی لاش 30 جون کو ملی تھی۔
جس دن حکام کو وینیسا کی لاش کے ٹکڑے ملے تھے، اسی روز پولیس نے ایک مشتبہ ملزم اور اسپیشلسٹ فوجی کو گرفتار کرنے کی کوشش کی تھی۔ تب ایرن ڈیوڈ روبنسن نامی اس فوجی نے اپنی گرفتاری سے بچنے کے لیے پولیس کو اپنی طرف آتا دیکھ کو خود کو گولی مار کر خود کشی کر لی تھی۔
ایک اور بڑے واقعے میں گریگوری سکاٹ مورالیس نامی ایک فوجی کو بھگوڑا قرار دے دیا گیا تھا، حالانکہ وہ بھی لاپتا ہو گیا تھا اور ایسے آثار بھی تھے کہ اس کے ساتھ بھی ممکنہ طور پر غلط رویہ اختیار کیا گیا تھا۔
مورالیس کی 2019ءمیں مشکوک گمشدگی کے دس ماہ بعد اس کی لاش اس سال جون میں ملی تھی۔ اسے گولی مار کر ہلاک کیا گیا تھا اور اس کی جسمانی باقیات اتفاقاً اس وقت ملی تھیں، جب پولیس دراصل وینیسا گیلن یا اس کی لاش کو تلاش کر رہی تھی۔
فورٹ ہ±ڈ بیس کے کمانڈروں اور یونٹ لیڈروں کی برطرفی یا معطلی کا اعلان کرتے ہوئے امریکی فوج کے سیکرٹری رائن میکارتھی نے کہا، ”وینیسا گیلن کی موت نے ہمیں مجبور کر دیا کہ ہم اپنے فوجی نظاموں کا تنقیدی جائزہ لیں۔ اس بارے میں جو غیر جانب دارانہ رپورٹ تیار کی گئی ہے، اس کی روشنی میں یہ امر یقینی ہے کہ امریکی فوج میں ہمیں اپنا کلچر بدلنا ہو گا۔“
رپورٹ کے مطابق فورٹ ہڈ کے کمانڈروں کا قصور ان کا غیر مو¿ثر ہونا ہے، جس کی وجہ سے وہاں فوجی ضابطوں کے احترام کی صورت حال غیر تسلی بخش تھی اور متاثرین کی طرف سے شکایات کی صورت میں چھان بین بھی بڑی ڈھیلی ڈھالی اور کمزور طریقے سے کی جاتی تھی۔ انہی ناقص انتظامی رویوں کے باعث وہاں جنسی ہراسیت اور جنسی حملوں کے واقعات کو برداشت کر لینے کے ماحول کو تقویت ملی۔
ٹیکساس میں یہ ملٹری بیس امریکی فوج کے سب سے بڑے اڈوں میں سے ایک ہے۔ فورٹ ہڈ کو اب یو ایس آرمی کا ‘سب سے زیادہ جرائم زدہ اڈہ‘ اس لیے کہا جانے لگا ہے کہ وہاں دیگر فوجی تربیتی اڈوں کے مقابلے میں جرائم کی شرح بہت زیادہ ہے۔
ان جرائم میں قتل، اقدام قتل، ریپ، جنسی حملوں، چوری اور منشیات کے استعمال کے واقعات سمیت ہر طرح کے جرائم شامل ہیں۔ اس کے علاوہ فورٹ ہڈ بیس پر فوجیوں کی خود کشی، بھگوڑا ہو جانے اور چھٹی کے بغیر غیر حاضری کے واقعات کی شرح بھی مقابلتاًبہت زیادہ ہے۔