پاکستانی زیر قبضہ کشمیر میں تاریخ جموں کشمیر کی کتابوں پر پابندی اور بک ڈپو مالکان کو جرمانہ کر دیا گیا۔
مقامی ذرائع کے مطابق ریاست جموں کشمیر کی تاریخ کی کتابوں پر پابندی، کتابوں کی دکانیں سیل کرنے اور دکاندار حضرات کو جرمانے کرنے کا عمل انتہائی شرمناک اور بنیادی انسانی حقوق، تحریر و تقریر جیسی بنیادی آزادیوں کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔
غیر ملکی قابض پاکستان طاقت کے دباؤ اور ایما پرکشمیری ریاست کے بارے میں معلومات فراہم کرنے والی کتابوں کی فروخت زبردستی رکوانے کی کوششیں ریاست دشمنی اور ریاست کے ڈھائی کروڑ باشندوں کے مفادات و مستقبل کے خلاف سازش کا حصہ بننے کا عمل ہے۔
آزادی پسند حلقوں کے مطابق ریاست کی انتظامیہ کب تک ریاستی مفادات کے خلاف جا کر غیر قانونی قبضے کو طول دلوانے کے عمل کا حصہ بنتی رہے گی؟
مختلف مکاتب فکر کے لوگوں نے کہا کہ قابض کشمیر کی تاریخ، شناخت اور تہذیب و ثقافت کو مسخ کرنے اور اسے مستقل بنیادوں پر تقسیم کرنے کی ان ظالمانہ اور بنیادی انسانی حقوق کے خلاف کیجانے والی سازشوں کی مذمت کرتا ہے۔ اپنی ریاست کی تاریخ اور ماضی، حال و مستقبل کے بارے میں جاننا ہر ریاستی باشندے کا بنیادی حق ہے۔