دو بے گناہ بلوچوں کوانسداد دہشت گردی عدالت نے پانچ سال کی سزا سنا دی

0
15

پاکستانی فورسز ہاتھوں جبری گمشدگی کے شکار دو بلوچوں ثاقب زیب، فرہاد ساجد کو پانچ،پانچ سال کی سزا سنا دی گئی

سی ٹی ڈی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ انکے تحویل میں لیے گئے دو نوجوانوں کو عدالت نے سزا سنا دی ہے۔سی ٹی ڈی کے مطابق بی ایل اے سے تعلق رکھنے والے ثاقب زیب عرف شہیک اور فرہاد ساجد عرف چاکر کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 5-5 سال قید کی سزا سنائی ہے۔سی ٹی ڈی کے مطابق انہیں اپریل 2022 میں گرفتار کیا گیا تھا۔

ثاقب زیب سرپرہ ولد حاجی نثار سرپرہ اور فرہاد سرپرہ ولد حاجی نور اللہ سرپرہ کو پاکستانی فورسز نے گزشتہ سال فروری کوئٹہ سے حاجی نوراللہ کے گھر سے حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا تھا جبکہ سی ٹی ڈی نے اپنے بیان میں انکی گرفتاری کا دعویٰ اپریل میں کیا ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ سال 12فروری کی رات گئے فورسز نے کوئٹہ فیض آباد میں ایک گھر پر چھاپہ مار کر دسویں جماعت کے طالب علم سعود سرپرہ اور گیارہویں جماعت کے طالب علم سدیس ولد حاجی نثار سرپرہ کو حراست میں لیکر لاپتہ کر دیاتھا۔

اسی طرح 7 فروری کو بھی فورسز نے حاجی نور اللہ سرپرہ کے گھر پر دھاوا بول کر اسکے ایک بیٹے فرہاد سرپرہ اور حاجی نثار سرپرہ کے بیٹے ثاقب سرپرہ کو حراست میں لیکر اپنے ہمراہ لے گیے تھے جبکہ اس سے ایک روز قبل 6 فروری کو فورسز نے حاجی نثار کے گھر سے اسکے ایک اور بیٹے ہارون ولید ولد حاجی نثار کو لاپتہ کردیا تھا۔لاپتہ ہونے والا نوجوانوں کو چار ماہ بعد فورسز نے خاران و چمن میں پولیس کے حوالے کیا تھا، جن میں ہارون، سدیس احمد اور محمد عاقب کو خاران اور ثاقب زیب و فرہاد کو چمن میں پولیس کے حوالے کیا گیا تھا، ہارون، سدیس اور عاقب پولیس کی تحویل سے 18 جون کو رہا ہوکر گھر پہنچ گئے۔

مقبوضہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف سرگرم تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چئرمین ماما قدیر بلوچ کا کہنا ہے کہ خفیہ ادارے سی ٹی ڈی کو ڈھال بناکر بے گناہ فرزندوں کواغواء و شہید کررہے ہیں۔

ماما قدیر نے کہا کہ ایجنسیوں نے اک نئی چال شروع کی ہے لیکن سی ٹی ڈی کا جھوٹ اب واضح ہوچکا ہے جبری گمشدگیوں و خواتین کی اغوا پرریاست کا بیانیہ ہمیشہ جھوٹا رہا ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں