حکومت گلگت پونیال کے لوگوں کی ملکیتی ارضیات پر قبضہ جمانا چاہتی ہے۔

0
77


مقبوضہ گلگت بلتستان میں پاکستانی قبضہ گیر اپنی قبضہ کو دوام دینے کے لیے عوام کی زمینوں پر قبضہ کرنا چا رہے ہیں جس پر عوام کے مطابق
نوٹس ہذا سے یہ واضع ہوتا ہیکہ حکومت گلگت شہر کے بعد پونیال کے لوگوں کی ملکیتی ارضیات پر قبضہ جمانا چاہتی ہے۔ دستور پونیال کیمطابق گرونجر کے اس بنجر زمین کے ساتھ ساتھ چراگاہ بھی گرونجر کے لوگوں کی ملکیت ہے۔ گرونجر کے بزرگوں نے اس زمین کے حصول کے لئے مالیہ ادا کیا تھا۔ مالیہ کی آدئیگی کے بعد لب دریا سے پہاڈ کی چوٹی تک مقامی لوگوں کی ملکیت ہے جس میں کسی بھی سرکاری کارندے یا ادارے کی مداخلت ہرگز قابل بردادت نہیں۔گرونجر کی زمین پر حملہ پونیال اور دستور پونیال پر حملہ، گلاپور /شیرقلعہ سے برگل اور ہائم تک کے باشندگان مل کے گرونجر اور پونیال کی زمینوں کا دفاع کرنگے۔
عالمی قوانین کی روشنی میں گلگت بلتستان آج بھی جموں کشمیر کا حصہ ہے۔ آئین پاکستان کی روشنی میں جموں کشمیر متنازعہ علاقہ ہے اور اس کے مستقبل کا فیصلہ ابھی ہونا باقی ہے۔ 27 جولائی 1949 کے کراچی ملٹری ایگریمنٹ کی روشنی میں پاکستان کی گلگت میں نگران کی حثیت ہے اور نگران کو کوئی اختیار نہیں کہ وہ یہاں کی زمینوں سے چھیڑخانی کرے۔ زمینوں پر اختیار یہاں کے مکینوں کا ہے۔ نگرانوں کو یہ اختیار کس نے دیا ہے۔گرونجر پر مزاہمت نہیں ہوئی تو ہم میں سے کسی کی زمین محفوظ نہیں ہوگی۔حکومت اور بیروکریسی اوچھے ہتھکنڈوں سے باز آجائے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں