آقاؤں کا حکم اور سولہتکاروں کی تابعداریاں

0
34

آقاؤں کا حکم اور سولہتکاروں کی تابعداریاں

آزادکشمیر کے ایکٹ1974کی15ویں آئینی ترمیم کا26 صفحات پر مشتمل مجوزہ مسودہ تیار کرلیا گیا، جس میں حکومت پاکستان نے آزادکشمیر حکومت سے مالی اختیارات واپس لینے کے ساتھ ساتھ صوبہ کے برابر لاتے ہوئے وفاقی اکائی بنانے کی کارروائی شروع کردی ہے۔ محکمہ قانون وانصاف پارلیمانی امور اور انسانی حقوق کا ترتیب دیا ہوا مجوزہ مسودہ (کنفیڈنشل) جو نمبر 2202-10-103/leg/LD. بتاریخ 29جون 2022 کو حتمی ہوا۔ آزادکشمیر سے وزیر زراعت سردار میر اکبر، وزیر تعلیم دیوان چغتائی، وزیر شہری دفاع چوہدری اکبر ابراہیم، وزیر خزانہ عبدالماجد خان، وزیر تعمیرات عامہ اظہر صادق، وزیر قانون فہیم اختر ربانی، وزیر ہاؤسنگ یاسر سلطان اور سیکرٹری حکومت ارشاد قریشی پر مشتمل کمیٹی نے جو حتمی مسودہ تیار کیا ہے اس کے مطابق لفظ ریاست اور اقوام متحدہ ختم کر دیئے گے ہیں۔ کونسل بحال کرتے ہوئے اس میں وزیراعظم پاکستان، وزیر دفاع پاکستان، وزیر خارجہ پاکستان سمیت7 ممبرز اسلام آباد اور6 آزاد کشمیر سے رکھے جانے کی تجویز ہے۔ کونسل کی قانون سازی کو بالا دستی حاصل ہوگی۔ کونسل کے فیصلوں کو اسمبلی میں زیر بحث نہیں لایا جاسکتا نہ کسی عدالت میں چیلنج کیا جاسکتا ہے۔ چیف جسٹس صاحبان، اعلیٰ عدلیہ کے ججز، چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کا اختیار وزیراعظم پاکستان کو حاصل ہوگا۔ ان تقرریوں کو کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔ کونسل کو ٹیکس اگٹھا کرنے اور اپنا بجٹ پیش کرنے کا اختیار حاصل ہوگا۔ 80کھرب سے زائد مالیت کی پاکستان میں موجود کشمیر پراپرٹی کونسل کے دائرہ اختیار میں ہوگی۔ قانون ساز اسمبلی کے اراکین کی تعداد 56کرنے کی تجویز ہے جس میں بھارتی مقبوضہ لداخ کے متعلقہ دو اراکینِ اسمبلی نمائندگی کریں گے۔
وزراء کی تعداد27اور مشیروں کی تعداد 3ہو گی۔
مسودہ ہے کیا؟
مجوزہ مسودے کے preamble کے پانچویں پیراگراف میں “UN” کی جگہ “subject to recognition under” لکھا گیا ہے۔ باالفاظ دیگر اقوام متحدہ فارغ اب ہم اسلام آباد کی نظر میں پاکستان اور ہندوستان کے درمیان زمینی جھگڑے پر مشتمل خطے کے باسی ہیں۔
آرٹیکل 2کی ڈیفینیشن کلاز میں لفظ “گورنمنٹ” کی جگہ لفظ” جائنٹ سٹنگ ” کی تجویز ہے، یوں حکومت کی تعریف، جو وزیراعظم اور اس کی کابینہ پر مشتمل ہوتی ہے، اب جائنٹ سٹنگ حکومت کے معنوں میں شمار ہوگی۔
مجوزہ ترمیم نمبر 4میں لفظ “ریاست” کی جگہ اب لفظ “آزاد جموں و کشمیر” شامل کرنے کی تجویز ہے۔
عبارت ہے
‏ Amendment in article 4
‏ In paragraph 17 for the word “state” the word “Azad Jammu and Kashmir” shall be substituted.
دوسرے الفاظ میں ریاست ختم، اب ہم صرف آزاد جموں و کشمیر ہیں، صوبہ ہیں؟ صوبے کی طرح ہیں؟ یا کسی اور حیثیت میں؟ مگر ریاست نہیں۔
آرٹیکل5 کی مجوزہ ترمیم میں صدر ریاست کے انتخاب کیلئے اسمبلی کے ساتھ کونسل کو شامل کیا جا رہا ہے۔
آرٹیکل6میں “اسمبلی” کی جگہ “جائنٹ سٹنگ” کا لفظ لکھا گیا ہے، جس میں پاکستانی پارلیمنٹ کے وزیراعظم پاکستان سمیت7 ممبرز شامل ہیں۔
آرٹیکل14کی ترمیم میں وزراء کی تعداد27 اور مشیروں کی تعداد 3 کرنے کی تجویز ہے۔
آرٹیکل19کی مجوزہ ترمیم کے مطابق شیڈول تھری کے پارٹ B کے 22 اختیارات جو قانون ساز اسمبلی کو حکومت پاکستان کی رضامندی/منظوری سے حاصل تھے، انھیں کشمیر کونسل کو دینے کی تجویز ہے۔
اب چھوٹے بڑے تمام ہائیڈل پراجیکٹس، ان سے پیدا ہونے والی بجلی، زیر زمین معدنیات، آزادکشمیر کی عدالتوں کے دائرہ اختیار کا تعین، تعلیمی نصاب، سلیبس سب کے بارے میں قانون سازی ہماری اسمبلی نہیں کر سکتی۔
آرٹیکل 19کے تحت کونسل کا بنایا ہوا قانون وزیراعظم پاکستان کی منظوری سے قانون بن جائے گا، اس معاملے میں قانون ساز اسمبلی کی قانون سازی کی حیثیت اب نام تک محدود کرنے کی تجویز ہے۔
آرٹیکل22کی مجوزہ ترمیم کے مطابق اسمبلی ممبرز کی تعداد 56کرنے کی تجویز ہے جس میں بھارتی مقبوضہ لداخ کی نمائندگی کیلئے دو نشستیں شامل ہیں ۔
آرٹیکل41کی مجوزہ ترمیم کے مطابق وزیراعظم پاکستان کے منظور کئے گئے مسودہ کو قانون ساز اسمبلی رد نہیں کر سکتی۔
آرٹیکل42کے مجوزہ مسودے کے مطابق چیف جسٹس آف آزاد جموں و کشمیر کی تقرری کا اختیار وزیراعظم پاکستان کو حاصل ہوگا، اس تقرری کے قانونی یا غیر قانونی ہونے کے بارے میں صدر ریاست اور کسی عدالت کو رائے دینے یا سماعت کرنے کا اختیار حاصل نہیں ہوگا۔
ہائیکورٹ کے ججز کی تقرری کا اختیار بھی وزیراعظم پاکستان کے پاس ہوگا اور اسے آزادکشمیر کی کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔
آرٹیکل50اور50اے کے تحت بالترتیب چیف الیکشن کمشنر اور آڈیٹر جنرل کی تقرری کا اختیار وزیراعظم پاکستان کے پاس ہوگا اور اسے کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔
مجوزہ ترمیم کے مطابق کم وبیش80سے85 کھرب مالیت کی کشمیر پراپرٹی کونسل کی ملکیت ہوگی۔
آرٹیکل53میں مجوزہ ترمیم کے مطابق آزادکشمیر میں ایمرجنسی لگانے کا اختیار وزیراعظم پاکستان کو دیا جا رہا ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں