پاکستانی زیر انتظام کشمیر کے مرکزی شہر کے فائیو سٹار ہوٹل پرل کانٹی نینٹل (پی سی)ہوٹل مظفرآباد میں منعقدہ پاکستان لٹریچر فیسٹیول کی تقریب میں پاکستان کے ممتاز صحافیوں حامد میر اور وسعت اللہ کی مسئلہ کشمیر پر جاری گفتگو کے دوران جامعہ کشمیر کے طلباء کی جانب سے “کشمیر بنے گا خود مختار، یہ وطن ہمارا ہے اس پر حکومت ہم کریں، یہ وطن ہمارا ہے اس کا فیصلہ ہم کریں گے “”جیسے نعروں سے پنڈال گونج اٹھا۔ نعروں کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کو دیکھ کر حامد میر اور وسعت اللہ یہ کہتے ہوئے پاکستان لٹریچر فیسٹیول کے سٹیج سے اٹھ گئے کہ اگر نعرے بازی کرنے والے نوجوان کسی مخصوص ایجنڈے کے تحت یہاں آئے ہیں تو پھر ہم چلے جاتے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ آپ نے اگر جذباتی نعروں کے ذریعے ہی کشمیر آزاد کروانا تھا تو پھر گزشتہ 75 سالوں سے مسئلہ کشمیر حل کیوں نہیں کروایا۔ اس کے جواب میں ان نوجوانوں نے کہا کہ اب کوئی پاکستان ہمارے وطن میں آکے پاکستان کے حق میں بات ہرگز نہ کریں۔ اگر بات کرنگے تو ہم اس سے سخت جواب دینگے۔ بعدازاں مظفرآباد کے صحافیوں واحد اقبال بٹ اور طارق نقاش نے ثالثی کا کردار ادا کرتے ہوئے پاکستان کے دونوں صحافیوں کو گفتگو جاری کرنے پر اماده کیا۔ دوسری جانب نعرے بازی کرنے والے طلباء کا موقف تھا کہ کشمیر کے اصل فریق کشمیری ہیں جب کہ بار بار سوال کرنے کے باوجود نہ ہمارے سوالوں کا جواب دیا جا رہا ہے اور نہ ہی ہمیں بولنے کا موقع فراہم کیا جا رہا ہے۔ نوجوانوں نے پاکستان نواز بیانیہ پر الحاق پاکستان پر گفتگو شروع یوتے ہی پاکستان کے خلاف اور جموں کشمیر کی ازادی کے حق میں شدید نعرہ بازی کی۔جس سے تقریب خراب ہوئی۔ نعرے لگانے والے نوجوانوں نے یہ کہا کہ پاکستان ان کا دوست نہیں بلکہ دشمن ہے اور یہ لوگ پاکستان سے فوری ازادی چاہتے ہیں۔ اس نعرہ بازی سے پاکستانی دانشوروں اور پاکستان نواز لوگوں کو بڑا جھٹکا لگا۔ نعرہ بازی کرنے والوں نے پاکستان سے کھل کے نفرت کا اظہار کیا