گلگت بلتستان ایک متنازعہ خطہ ہے یہاں ایک انچ زمین خالصہ سرکار نہیں ہے ہمارا مطالبہ ہے گلگت بلتستان کے قدرتی وسائل پر جو بھی ادارہ شخصیت یا محکمہ قابض ہے فورآ عوام کو واپس دیا جائے کل کابینہ لینڈ ریفارم بل منظور کرنے والے ہے ہم صوبائی وزراء کو یہ بتادینا چاہتے ہیں کہ کوئی ایسی بل منظور نہ کریں جس سے ہمارے وسائل پر قبضے کے لئے راہ ہموار ہو
ریاست پاکستان گلگت بلتستان کے عوام کو سہولیات دینے میں بری طرح ناکام رہا ہے اس وقت سکردو میں تئیس گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہے ایک قطرہ پانی کے لئے ترس رہے ہیں ڈگری کالج سکردو میں سات سو طلباء داخلے سے محروم ہو وومن ڈگری کالج سکردو میں چھ سو طالبات کو داخلہ نہیں مل رہا ہے عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان انجمنِ امامیہ بلتستان اور آغا باقر الحسینی کا شتونگ نالہ منصوبہ تحریک کا بلا شرط شروط مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہیں
دیامر ڈیم پر دیامر کے بیروزگار نوجوانوں کو بھرتی کرنے اور متاثرین کو جلد از جلد معاوضے ادا کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں
گلگت بلتستان سے ایف سی اور رینجرز کو واپس بھیج کر گلگت بلتستان کے بیروزگار نوجوانوں کو پولیس میں بھرتی کیا جائے
گلگت بلتستان میں پندرہ سالوں سے بلدیاتی انتخابات نہیں ہو رہا ہے جو کہ گلگت بلتستان کے نوجوانوں کے ساتھ عوام کے ساتھ بھی زیادتی ہے ساتھ ہی گلگت بلتستان کا انتخابات اسلام آباد کے ساتھ کیا جائے تاکہ انتخابات وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان چوری نہ کر سکے
غذر روڈ متاثرین کو جلد از جلد معاوضہ ادا کریں اور روڈ جلد از جلد مکمل کریں
گلگت بلتستان کا بجٹ پچاس فیصد ترقیاتی اور پچاس فیصد غیر ترقیاتی کاموں پر خرچ کیا جائے
گلگت بلتستان کے ساتھ ستم ظریفی یہ ہے کہ اس وقت پورے بلتستان میں کوئی ای این ٹی ڈاکٹر نہیں ہے چلاس اور سکردو میں ایم آر آئی مشین نہیں ہے جبکہ صرف بلتستان میں سترہ اسسٹنٹ کمشنر ہے ہمارا مطالبہ ہے گلگت بلتستان میں ڈاکٹر لیڈی ڈاکٹر گائنی کالوجسٹ ڈاکٹر پروفیسر لیکچرر اور اساتذہ تعینات کیا جائے
پاکستان میں واگہ بارڈر سرکریک بارڈر یہاں تک سکھوں کے لیے کرتال پورہ بارڈز کھول دیا گیا ہے مگر بلتستان کے غریبوں کے لئے کارگل روڈ کھولنے کے لیے تیار نہیں ہیں ہم کارگل ٹیاقشی خپلو استور گلتری سمیت تمام قدیمی راہداریوں کو کھولنے کا مطالبہ کرتے ہیں
متنازعہ خطے کے شہریوں کو ریاست سبسڈی دیتی ہے کارگل لداخ میں بتیس اشیاء پر سبسڈی ہے مگر پاکستان گلگت بلتستان کا اکلوتا سبسڈائز گندم کا خاتمہ چاہتے ہیں ہمارا مطالبہ ہے گندم کی بیس لاکھ بوریاں بحال کرکے کارگل لداخ کی طرح بتیس اشیاء پر سبسڈی دیا جائے
گلگت بلتستان کا پورا بجٹ گورنر وزیر اعلیٰ چیف سیکریٹری ججز جنرلز وزرا اور بیوروکریٹس کے عیاشیوں پر خرچ ہو رہے ہیں ستم بالائے ستم کل کا کابینہ میں ڈی جی تعمیرات اور ڈی جی برقیات کے نام پر دو نام نہاد عہدے تخلیق کرنے اور پہلے سے گلگت بلتستان کے وسائل پر قابض ایف سی اور رینجرز کے مراعات میں اضافے ایجنڈا میں شامل ہے ہم گلگت میں موجود تمام نام نہاد اور خود ساختہ ڈی جی کے پوسٹ کو ختم کرکے تمام اختیارات گلگت دیامر اور بلتستان ریجن کو منتقل کرنے اور ایف سی اور رینجرز کو واپس بیجھنے کا مطالبہ کرتے ہیں ساتھ ہی جس وزیر سیکریٹری یا منتخب نمائندے اور بیوروکریسی کے پاس ایک سے زیادہ گاڑیاں موجود ہے ان کو نیلام کرکے ان پیسوں سے گلگت بلتستان میں سکول ہسپتال اور روڈز تعمیر کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں متنازعہ خطہ گلگت بلتستان سے شیڈول فورتھ اور اے ٹی اے جیسا کالے قانون کا خاتمہ چاہتے ہیں
گلگت میں موجود بیروکریٹس تمام اختیارات اپنے پاس رکھ کر پورے گلگت بلتستان کے عوام کو گلگت آنے پر مجبور کر رہے ہیں محکمہ تعلیم گلگت بلتستان کے تمام اضلاع میں ٹینڈرز کے زریعے سکولز اور کالجز تعمیر کر رہے ہیں مگر ٹینڈرز منظور کرنے اور پیمنٹ کے لیے پورے گلگت بلتستان کے ٹھیکیداروں کو گلگت میں خوار کیا جا رہا ہے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ دیامر اور بلتستان کے ٹھیکیداروں کا ٹینڈرز سکردو اور چلاس منتقل کرکے دونوں ریجن میں ڈی ڈی اور شب کے ساتھ ایگزیکٹو انجینئر تعینات کریں تاکہ خپلو سلترو اور داریل تانگیر کے ٹھیکیداروں کو گلگت انے پر مجبور نہ ہو
گلگت میں موجود دل کے ہسپتال کو راولپنڈی کارڈیالوجی ہسپتال سے منسلک کیا جائے تاکہ اس ہسپتال کا بنیاد مظبوط ہو
گلگت بلتستان کے تمام سکولوں کی عمارت ہسپتالوں اور ڈسپنسریوں میں ڈاکٹر اساتذہ کی کمی کو دور کیا جائے
گلگت بلتستان کے اعلی عدالتوں کے ججوں کی تقرری کے لیے آزادانہ جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے
گلگت بلتستان میں سیاحت کے فروغ کے لیے اقدامات اٹھایا جائے
لینڈ ریفارم گندم سبسڈی سمیت ہمارے مطالبات پر سنجیدگی نہیں لیا گیا تو عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان تمام اضلاع کا دورہ کرکے منظم تحریک کا آغاز کرینگے