اسلام آباد پولیس نے پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کی دفعہ ٥٠٢ اور ٣٤٢ کے تحت سول جج اسلام آباد کی اہلیہ سومیا اور جوڈیشل اکیڈمی اسلام آباد میں تعینات عاصم حفیظ کے خلاف فوجداری مقدمہ درج کیا ہے۔
واضح رہے کہ پی پی سی کا سیکشن ٥٠٢ جو کہ قتل کی دھمکی اور سیکشن ٣٤٢ جبری قید کی سزائوں کی تشریح کرتا ہے۔
سومیا کے خلاف جسمانی تشدد کی دفعہ ایف آئی آر میں درج نہیں کی گئی۔
یہ افسوسناک معاملہ اس وقت سامنے آیا جب متاثرہ لڑکی کو شدید زخمی حالت میں لاہور کے جنرل ہسپتال منتقل کیا گیا اور اہل خانہ نے جج حفیظ کی اہلیہ سومیا پر بچے پر تشدد کا الزام لگایا۔
کیس کے بعد بچی کی والدہ نے دعویٰ کیا کہ سول جج نے ان سے رابطہ کیا اور صلح کی پیشکش کی۔
بچی کی والدہ نے استدعا کرتے ہوئے کہا کہ “مجھے ویسے ہی انصاف چاہیے جیسے وہ جج عدالتوں میں کرتا ہے”۔
لاہور جنرل ہوسپیٹل مینیجمینٹ نے بچی کے علاج کے لیے مختلف اسپیشلٹیز سے تعلق رکھنے والے سینئر طبیبوں کا ١٢ رکنی میڈیکل بورڈ تشکیل دے دیا ہے۔
بورڈ میں موجود ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ بچی شدید غذائی قلت کا شکار ہے اور دماغ پر پیچیدہ زخموں کے باعث اس کی حالت تشویشناک ہے۔ طبی معائنے کے دوران ڈاکٹروں نے اس کا بازو میں فریکچر اور کمر پر گہرا زخم پایا۔
مقدمہ لڑکی کے والد منگا خان کی مدعیت میں ہمک پولیس سٹیشن میں درج کیا گیا ہے۔ ایف آئی آر میں شکایت کنندہ نے بتایا کہ اس نے سات ماہ قبل چوہدری مختار نامی ایک جاننے والے کے حوالے سے اپنی بیٹی کو دس ہزار روپے ماہانہ تنخواہ پر گھریلو ملازمہ کے طور پر کام کرنے کے لیے بھیجا تھا۔
والدین کو بچی پر تشدش کی اطلاع ٢٣ جولائی کو ہوئی جب وہ اس سے ملنے گئے۔ واضح رہے کہ متاثرہ لڑکی کے والدین کا کہنا ہے کہ وہ پچھلے سات ماہ کے دوران اس سے نہیں ملے اور صرف کچھ ہی بار اس سے فون پر بات بات چیت ہوئی تھی۔
ایف آئی آر کے مطابق جب والد گیٹ سے داخل ہوئے تو انہیں اپنی بیٹی کی رونے کی آواز آئ۔ یہ سن کر انہیں تشویش ہوئی تو کمرے میں داخل ہوے جہاں انہوں نے بچی کو زخمی حالت میں پایا۔
والد کا مزید کہنا تھا کہ ان کی بیٹی کو جج کی اہلیہ نے شدید تشدد کا نشانہ بنایا اور بچی کے پورے جسم پر تشدد کے نشانات تھے، یہاں تک کہ پرانے زخموں میں کیڑے پڑ چکے تھے۔
جج عاصم حفیظ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بچی نے کچھ عرصہ قبل گھر میں موجود گملوں میں سے مٹی کھائی تھی جس کی وجہ سے اس کی جلد خراب ہوئی ہے۔
بچی کے لواحقین کا کہنا ہے کہ سومیا [ملزمہ] نے بچی پر یہ کہہ کر تشدد کیا تھا کہ اس نے گھر کے زیورات چوری کر کے سیوریج میں بہائے تھے اور گھر کے مالکان کے بیٹے کو مارنے کی کوشش کی تھی۔
اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کی گرفتاری کے لیے کارروائی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کیس کی تفتیش میرٹ پر کی جائے گی اور انصاف کے تمام تقاضے پورے کئے جائیں گے۔
مقدمے کی تفتیش میں شامل افراد کا کہنا تھا کہ سول جج عاصم حفیظ کو تفتیش کے دوران شامل کیا جائے گا اور پوچھا جائے گا کہ ان کی موجودگی میں ایک نابالغ بچی کو ان کی بیوی نے کیسے تشدد کا نشانہ بنایا۔