مغربی افریقی ملک نائیجر کے صدارتی محافظوں کے سربراہ عبدالرحمان ٹچیانی کو عبوری حکومت کا سربراہ نامزد کیا گیا ہے۔ ان کی یونٹ نے دو روز قبل جمہوری طور پر منتخب ہونے والے صدر محمد بازوم کا تختہ الٹ دیا تھا۔
جمعہ کے روز سرکاری ٹیلی ویژن پر کئے گئے اعلان میں کہا گیا کہ جنرل ٹچیانی کو قومی کونسل برائے تحفظ وطن کا صدر نامزد کیا گیا ہے۔
’الجزیرہ‘ کے مطابق 62 سالہ جنرل کا تعلق نائیجر کے مغربی علاقے تلبیری سے ہے، جو فوج میں بھرتی کا ایک اہم علاقہ ہے۔ انہیں 2015ء میں ایلیٹ یونٹ کی قیادت کیلئے تیار کیا گیا تھا۔ وہ سابق صدر محمد واسوفوکے قریبی ساتھی ہیں۔ محمد واسوفو وہ سیاستدان ہیں، جنہوں نے 2021ء تک ملک کی قیادت کی۔
ٹچیانی نے مارچ 2021ء میں بغاوت کی ناکام کوشش کے خلاف مزاحمت کی قیادت کی تھی، جب ایک فوجی یونٹنے صدارتی محل پر قبضہ کرنے کی اس وقت کوشش کی گئی، جب نومنتخب صدر بازوم حلف اٹھانے والے تھے۔
ٹچیانی کی یونٹ نے بدھ کے روز بازوم کو دارالحکومت نیامی کے صدارتی محل میں حراست میں لے لیا تھا۔ ملکی سرحدیں بند کر دی گئیں اور ملک میں کرفیو کا اعلان کر دیا گیا تھا، جمہوریہ کے تمام ادارے معطل کرتے ہوئے فوجی ترجمان نے غیر ملکی مداخلت کے خلاف خبردار کرتے ہوئے کہا کہ معزول صدر کی حفاظت یقینی بنائی جائے گی۔
فرانس سے آزادی حاصل کرنے کے بعد نائیجر میں یہ مجموعی طو رپر پانچویں بغاوت ہے۔ یہ حالیہ تین سالوں میں مغربی افریقہ میں ہونے والی پانچویں فوجی بغاوت بھی ہے۔ اس سے قبل برکینا فاسو اور مالی میں دو دو مرتبہ فوجی بغاوتیں ہو چکی ہیں۔
معزول صدر بازوم 1960ء میں فرانس سے آزادی حاصل کرنے کے بعد نائیجر کی پہلی پرامن جمہوری منتقلی کی صورت میں 2021ء میں صدر منتخب ہوئے تھے۔ انہیں کئی سیاسی جماعتوں کی حمایت حاصل ہے۔ وہ افریقہ کے ساحل کے علاقے میں القاعدہ سے منسلک بغاوت سے لڑنے کی کوششوں میں مغرب کے ایک اہم اتحادی کے طور پر جانے جاتے ہیں۔