منظور پشتین نے یہ کہا پے کہ کل رات گئے اسلام آباد پولیس نے پی ٹی ایم کے ساتھی سابقہ ایم این اے علی وزیر، انسانی حقوق کی علمبردار ایڈووکیٹ ایمان مزاری ، پی ٹی ایم اسلام آباد کے کوآرڈینیٹر کامران خان اور اس کے ساتھی وسیم پشتین اور نورزادہ محسود کو اپنے تین بیٹوں سمیت گرفتار کر لیا اور اسی طرح ڈیرہ اسماعیل خان سے پی ٹی ایم کے ساتھی شاہ فیصل غازی، جمال مالیار اور فدا محسود کو گاڑی سے اتار کر گرفتار کر لیا گیا اور اب بھی پی ٹی ایم کے کارکنوں پر بدستور کریک ڈاؤن جاری ہے.
ہمیں معلوم ہے کہ پشتونوں اور بلوچوں کے ساتھ اس قسم کا رویہ جرنیلوں کی ایماء پر اختیار کیا جا رہا ہے اور ان کے عقوبت خانوں میں قید پی ٹی ایم کے ساتھیوں سے زور اور زبردستی طرح طرح کے بیانات دلوائے جا رہے ہیں بجائے اس کے کہ ان کو قانون کے حوالے کیا جائے لیکن الٹا ان کے ساتھ غیر قانونی اور غیر انسانی رویہ اختیار کیا جا رہا ہے۔ ہمیں معلوم ہے کہ پی ٹی ایم کے ساتھیوں کو اپنے وطن سے محبت اور اپنے لوگوں کے لیے پرامن زندگی مانگنے کی سزا دی جا رہی ہے۔ ہم پہلے بھی اس سے زیادہ سخت حالات سے گزر چکے ہیں اور ہم ان کو بتانا چاہتے ہیں کہ کسی بھی قیمت پر اپنے پرامن مزاحمتی جدوجھد سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ ہم اپنے کارکنوں کی رہائی کے لئے قانونی جنگ کے ساتھ ساتھ بہت جلد ایک مربوط مزاحمتی لائحہ عمل کا اعلان کریں گے.