پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کے پونچھ اور میر پور ڈویژن میں منگل کے روز مکمل پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی۔ 7 اضلاع، ان کے تحصیل صدر مقامات اور دیگر چھوٹے بڑے بازاروں میں احتجاجی مظاہرے اور جلسے جلوس منعقد کئے گئے۔ ان احتجاجی مظاہروں میں لاکھوں افراد نے شرکت کی۔
رضاکارانہ ہڑتال کی اس کال کے دوران ضلع پونچھ، کوٹلی، میر پور، باغ، سدھنوتی، بھمبر اور حویلی میں مکمل طور پر شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام رہا۔ ایمبولینسوں کے علاوہ کوئی پبلک ٹرانسپورٹ یا پرائیویٹ گاڑی سڑکوں پر نہیں آئی۔ اس ہڑتال کے دوران کوئی سڑک بلاک نہیں کی گئی تھی۔
ضلع پونچھ میں راولاکوٹ، ہجیرہ، عباسپور، تھوراڑ، پانیولہ، کھائی گلہ، علی سوجل، چھوٹا گلہ، بیڑیں، شوکت آباد، تھلہ، ٹائیں ڈھلکوٹ، مجاہد آباد سمیت دیگر جگہوں پر احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ راولاکوٹ کے احتجاجی مظاہرے میں 30 ہزار سے زائد افراد نے شرکت کی، جبکہ پونچھ کے دیگر شہروں میں بھی ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین سڑکوں پر نکلے اور انہوں نے اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج کیا۔
ضلع باغ میں باغ شہر، ریڑہ، ملوٹ، دھیرکوٹ، رنگلہ اور دیگر مقامات پر احتجاجی مظاہرے منعقد کئے گئے۔ ان مظاہروں میں بھی ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔
ضلع کوٹلی میں کوٹلی شہر، سہنسہ، پنجیڑہ، سرساوہ، ہولاڑ، نکیال، چڑھوئی اور دیگر مقامات پر احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ ضلع بھر میں 40 سے زائد مقامات پر احتجاجی دھرنے جاری ہیں۔
ضلع میر پور میں چکسواری، ڈڈیال اور میرپور میں احتجاجی مظاہروں میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔
ضلع بھمبر میں بھمبر، سماہنی اور برنالہ میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ حویلی میں کہوٹہ اور خورشید آباد میں احتجاجی مظاہرے منعقد کئے گئے۔ ان مظاہروں میں بھی ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔
ضلع سدھنوتی میں منگ، پلندری، بلوچ، تراڑکھل، گڑالہ، ٹنگی گلہ اور دیگر مقامات پر احتجاجی مظاہروں میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔
اس احتجاجی تحریک کا آغاز 9 مئی کو راولاکوٹ کے مقام سے ہوا تھا، جو نہ صرف پورے پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں پھیل چکی ہے، بلکہ اس کے اثرات پاکستان کے مختلف شہروں میں بھی عوامی احتجاج کی صورت میں مرتب ہو رہے ہیں۔ راولاکوٹ میں جاری احتجاجی دھرنے کو 120 دن گزر چکے ہیں۔ اس احتجاجی دھرنے کے حق میں ہجیرہ، باغ، دھیرکوٹ، تھوراڑ، پلندری، کوٹلی، سہنسہ، ہولاڑ، نکیال، کوٹلی سمیت 50 سے زائد مقامات پر احتجاجی دھرنوں کا سلسلہ جاری ہے۔
اس احتجاجی تحریک کے مطالبات میں پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر سے پیدا ہونے والی 3190 میگا واٹ بجلی میں سے اس خطہ کی ضرورت کے مطابق 400 میگا واٹ بجلی کی بلاتعطل اور مفت فراہمی، اس خطہ کا اپنا گرڈ اسٹیشن قائم کرنے، گندم کی قیمتوں پر سبسڈی کی فراہمی اور حکمران اشرافیہ کی مراعات کے خاتمے کے مطالبات شامل ہیں۔
مظفر آباد اور میر پور میں ڈیموں کے متاثرین کے مسائل حل کرنے کے مطالبات بھی اس تحریک کے چارٹرڈ آف ڈیمانڈ میں شامل کئے گئے ہیں۔
گزشتہ ماہ سے بجلی کے بلوں کی ادائیگی روکنے کا عمل بھی شروع کیا گیا ہے۔
منگل کے روز قائدین نے خطاب کرتے ہوئے بجلی کے بلوں کا مطالبات کی منظوری تک بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا گیا۔ احتجاجی دھرنے بدستور جاری رکھے جائیں گے۔ احتجاج کے اگلے مرحلے کیلئے پورے پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کے نمائندگان کا اجلاس منعقد کر کے لائحہ عمل جاری کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔