عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی عرب کے سفیر نائف بن بندر السدیری اردن سے دو روزہ دورے پر فلسطین اتھارٹی پہنچ گئے اور اپنی سفارتی اسناد صدر محمود عباس کو پیش کیں جسے قبول کرلیا گیا۔
یاد رہے کہ سعودی سفیر نائف بن بندر السدیری جو اردن میں سعودی سفیر تھے کو گزشتہ ماہ فلسطین کے لیے غیر مقیم خصوصی ایلچی اور یروشلم میں قونصل جنرل مقرر کیا گیا تھا۔
اسناد پیش کرنے کے بعد اب سعودی سفیر نائف بن بندر السدیری اردن کے ساتھ ساتھ فلسطین کے سفارتی معاملات بھی دیکھیں گے تاہم ان کا آفس فی الحال اردن میں ہی ہوگا۔
جس کی بڑی وجہ اسرائیل کی جانب سے سخت ردعمل تھا جس نے سعودی سفیر کو یروشلم میں آفس کی جگہ دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ سعودی سفیر فلسطینی نمائندوں سے ملنے آسکتے ہیں دفتر نہیں بناسکتے۔
خیال رہے کہ یروشلم کو اسرائیل اپنا دارالحکومت قرار دیتا ہے جس کی توثیق امریکا نے 2017 میں کی تھی اور کئی ممالک نے اسے تسلیم کرلیا تھا لیکن بڑی عالمی قوتیں اسے خاطر میں نہیں لائی تھیں اور اب بھی یروشلم کو متنازع سمجھتی ہیں۔
فلسطین اتھارٹی کے لیے سعودی سفیر کی تقرری ایسے وقت میں کی گئی ہے جب امریکا سعودیہ اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کے لیے ثالثی کا کردار ادا کر رہا ہے۔
امریکا نے چار سال قبل ثالثی کا کردار ادا کرتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ متحدہ عرب امارات اور بحرین سمیت کئی عرب ممالک کے سفارتی و تجارتی تعلقات بحال کروائے تھے۔