پاراچنار ایک مرتبہ پھر آگ و خون کی لپیٹ میں

0
90

پاراچنار کا امن ایک بار پھر تہہ و بالا کرنے کی کوششوں کا آغاز کر دیا گیا ہے، گذشتہ اتوار سے اب تک پاراچنار میں رونماء ہونے والے چھوٹے بڑے واقعات کیوجہ سے حالات انتہائی کشیدہ ہوگئے ہیں۔ دو روز قبل طالبان نشین علاقہ بوشہرہ کے قریب ڈنڈر میں امام بارگاہ کی تعمیر پر شدت پسندوں نے اہل تشیع آبادی پر بڑے ہتھیاروں سے حملہ کر دیا، اس حملہ میں ایک 18 سالہ نوجوان شہید جبکہ کچھ دیگر زخمی ہوئے۔ واضح رہے کہ گاوں ڈنڈر کی امام بارگاہ کی چھت کی تعمیر کیلئے شیٹرنگ کی گئی تھی، بوشہرہ کے طالبان نواز باشندوں کو اعتراض تھا کہ یہ امام بارگاہ نہیں بلکہ مورچہ ہے، اسی موقف کو جواز بنا کر وہ اہل تشیع آبادی پر حملہ آور ہوگئے۔ اس حملہ کے بعد طرفین مورچہ زن ہوئے اور لڑائی شروع ہوگئی، اس حملہ کے بعد صدہ، خارکلے اور بالشخیل میں بھی جھڑپیں شروع ہوگئیں اور کرم بھر میں حالات کشیدہ ہوگئے۔

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ضلع کرم میں جاری جھڑپوں میں مزید چار افراد جان بحق اور سات افراد زخمی ہوگئے ہیں، جس کے بعد اب تک جھڑپوں میں بارہ افراد جاں بحق اور بیس زخمی ہوچکے ہیں۔ ضلع بھر میں معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوچکے ہیں، تمام آمدورفت کے راستے، تعلیمی ادارے اور تمام موبائل و انٹرنیٹ سروس کو بھی بند کر دیا گیا ہے۔ مقامی ذرائع کا بتانا ہے کہ چند روز قبل ایک سرکاری ٹاوٹ کی جانب سے ایک توہین آمیز وائس مسیج بھیجا گیا، جس کی اہل تشیع مشران نے کھل کر مذمت اور اس شخص سے مکمل برات کا اعلان کیا اور حکومت سے اسے گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا، حتیٰ کہ پولیس نے اس کے بھائی کو گرفتار بھی کرلیا، لیکن اصل ذمہ دار شخص کو بچا لیا گیا۔ صدہ میں موجود زینو منگل اور سیف اللہ نامی شرپسندوں نے لوگوں کو اشتعال دلایا اور سیف اللہ نے اعلان کیا کہ شیعہ واجب القتل ہیں، اس لئے اسرائیل جانے کی ضرورت نہیں، شیعوں کیخلاف جہاد کیا جائے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں