بلوچ طلباء کی جبری گمشدگیاں، اسلام آباد میں احتجاج

0
102

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں بلوچ طلباء کی جانب سے جبری گمشدگیوں کے خلاف ریلی نکالی گئی اور احتجاج ریکارڈ کیا گیا

بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل اسلام آباد کی جانب سے بلوچستان سے جبری گمشدگیوں اور گذشتہ دو سالوں سے جبری گمشدگی کے شکار سہیل اور فصیح بلوچ کی عدم بازیابی کے خلاف ریلی نکالی گئی اور اسلام آباد نیشنل پریس کلب کے سامنے احتجاج ریکارڈ کیا گیا

اس دؤران بلوچ طلباء کے ہمراہ دیگر سیاسی و انسان حقوق کے ارکان بھی شریک تھے جنہوں نے ہاتھوں میں لاپتہ افراد کے تصاویر اور پلے کارڈ اُٹھائے ہوئے تھے

احتجاجی مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا اسلام آباد میں ملک کے تمام اسٹیک ہولڈرز اور کرتاء دھرتا موجود ہیں اور پچھتر سالوں سے بلوچستان میں جاری ناانصافی اور بدامنی کو نہیں روکا جاسکا لیکن ہر بار کوئی آکر ضرور یہ دعویٰ کرتا ہے کہ وہ بلوچوں کے دکھوں کا مدعویٰ کرینگے

طلباء کا کہنا تھا بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے واقعات تسلسل کیساتھ جاری ہے پہلے سیاسی کارکنان اور عام لوگوں کو غائب کیا گیا پھر طلباء کو اُٹھایا جانے لگا لیکن اب دن دھاڑے اور تعلیمی اداروں کے اندر سے بلوچوں کے پڑھے لکھے طبقہ کو لاپتہ کیا جارہا ہے جیسے سہیل اور فصیح تاحال لاپتہ ہیں جبکہ فرید بلوچ جسے لاہور سے گمشدہ کرنے کی کوشش کی گئی۔

احتجاج کے دؤران پولیس کی بھاری نفری نے مظاہرین کو گھیرے ہوئے تھے

مظاہرین کا کہنا تھا سندھ اور بلوچستان میں ہمارے لوگ اپنے پیاروں کی بازیابی کے لئے مجبور ہوکر سڑکوں پر نکل کر احتجاج کرتے ہیں تو انھیں تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے یا ایجنسیوں کے اہلکار آکر انکی ویڈیوز بناکر انھیں ہراساں کرتے ہیں اور اسلام آباد میں جب ہم اپنی فریاد لے آتے ہیں تو پولیس کے مسلح دستے ہم پر تعینات ہیں آخر بلوچ کے پاس بات کرنے کا کوئی راستہ ہے بھی یا وہ بھی لاپتہ کردیا گیا ہے

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں