غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق یہ ہجرت اسرائیل کی طرف سے اعلان کردہ چار گھنٹے کی مہلت کے دوران کی گئی، جب اسرائیل نے رہائشیوں کو شمال سے نکلنے کو کہا، ورنہ شہریوں کے شدید بمباری والے علاقے میں پھنس جانے کا خطرہ پیدا ہوجائے گا جسے ان کی افواج نے گھیر لیا ہے۔
اسرائیلی فوج نے ابغزہ شہر کا محاصرہ کرلیا، اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ شہر کے وسط تک پہنچ چکے ہیں، جبکہ حماس نے بتایا کہ ان کے جنگجوؤں نے اسرائیلی فوجیوں کو بھاری نقصان پہنچایا۔
دریں اثنا حماس نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی پر الزام لگایا کہ وہ غزہ کے رہائشیوں کی ’جبری نقل مکانی‘ میں اسرائیل کے ساتھ شراکت دار ہے۔
حماس کے میڈیا بیورو کے سربراہ سلامہ معروف کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین (یو این آر ڈبلیو اے) اور اس کے افسران بالخصوص غزہ اور شمال میں رہنے والوں کی تباہی کے ذمہ دار ہیں۔
غزہ کی 23 لاکھ آبادی میں سے بڑی تعداد میں بے گھر ہونے والوں نے جنوب کے ہسپتالوں، اسکولوں اور دیگر مقامات پر پناہ لی ہوئی ہے۔
اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر برائے انسانی امور (او سی ایچ اے) نے کہا کہ منگل کو تقریباً 15 ہزار افراد نے شمالی حصے کو چھوڑا، جبکہ پیر کو 5 ہزار اور اتوار کو 2 ہزار افراد نکلے۔
ایجنسی نے بتایا کہ اسرائیل نے شمالی غزہ میں اب بھی کام کرنے والے تمام 13 ہسپتالوں سے مریضوں کو نکالنے کا حکم دے دیا ہے۔
محصور علاقے میں حماس کے زیر انتظام محکمہ صحت کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی فوجی کارروائیوں میں اب تک 10 ہزار 500 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوگئے، جس میں 40 فیصد بچے شامل ہیں۔
عالمی ادارہ برائے صحت کے مطابق ہر دن اوسط 160 بچے غزہ میں جاں بحق ہوتے ہیں۔