سابق رکن قومی اسمبلی اور پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما علی وزیر کو خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسمٰعیل خان سے گرفتار کر لیا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی ایم رہنما علی وزیر کو درہ زندہ قبیلے کے قریب سے گرفتار کیا گیا، انہیں درابن پولیس نے حراست میں لیا۔
پی ٹی ایم رہنما کو اس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ نجی کار میں کوئٹہ سے ڈیرہ اسمٰعیل خان جا رہے تھے۔
واضح رہے کہ ریاستی اداروں کے خلاف تقاریر اور اشتعال انگیز بیانات کے حوالے سے علی وزیر پر مختلف تھانوں میں متعدد مقدمات درج ہیں۔
دریں اثنا، گرفتاری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے پشتون تحفظ موومنٹ کے چیئرمین منظور پشتین نے کہا کہ علی وزیر، ڈیرہ اسمٰعیل خان پولیس کے تحویل میں ہیں مگر وہ ان کی گرفتاری سے انکار کر رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈیرہ اسمٰعیل خان میں ان کے خلاف کوئی ایف آئی آر درج نہیں ہے اور انہوں نے اپنے خلاف درج باقی ایف آئی آرز میں پشاور ہائی کورٹ سے حفاظتی ضمانت بھی حاصل کی ہوئی ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل اسلام آباد پولیس نے 20 اگست 2023 کو دہشت گردی کی دفعات کے تحت تھانہ سی ٹی ڈی میں درج مقدمے میں سابق رکن قومی اسمبلی علی وزیر کو گرفتار کیا تھا۔
20 اگست کو اسلام آباد پولیس نے بغیر اجازت جلسہ کرنے، کارسرکار میں مداخلت اور بغاوت و دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمات میں گرفتار ایمان مزاری اور علی وزیر کو ڈیوٹی جج احتشام عالم کی عدالت میں پیش کیا تھا، جہاں ایمان مزاری اور علی وزیر کا ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا گیا تھا۔
22 اگست کو اسلام آباد کی مقامی عدالت نے بغاوت، دھمکانے اور اشتعال پھیلانے کی دفعات کے تحت درج مقدمے میں علی وزیر کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔
28 اگست کو اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے بغاوت اور اشتعال پھیلانے کے کیس میں سابق رکن قومی اسمبلی علی وزیر کی ضمانت منظور کرلی تھی۔