نیوز کے مطابق کمرشل عمارت میں لگنے والی آگ تین سے چار منزلوں تک پھیل چکی ہے، جس کی زد میں آکر درجنوں دکانیں خاکستر ہو گئیں۔ حفاظتی اقدامات کے تحت اطراف کی عمارتوں کی بجلی معطل کرکے امدادی کارروائیاں شروع کردی گئی ہیں۔
فائر بریگیڈ حکام نے ابتدائی طور پر بتایا کہ شاپنگ مال کی چھت پر رکھے جنریٹر میں آگ لگی تھی، جس کی اطلاع پر کارروائی شروع کی گئی اور 2 افراد کو اسنارکل کی مدد سے ریسکیو کیا، بعد ازاں آگ کے پھیل جانے پر 8 فائر ٹینڈر ، ایک باؤزر اور ایک اسنارکل کی مدد سے آگ بجھانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
عمارت میں مزید کئی افراد کے پھنسے ہونے کی اطلاعات ہیں، جنہیں امدادی اہل کار ریسکیو کررہے ہیں۔ اب تک تقریباً 35 سے زیادہ افراد کو ریسکیو کیا جا چکا ہے، جن میں سے کچھ کو بے ہوشی کی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا۔
جناح اسپتال انتظامیہ کے مطابق جوہر موڑ پر شاپنگ مال میں جاں بحق ہونے 8 افراد کی لاشیں لائی گئی ، جن میں سے 2 کی شناخت کریم بخش اور محمد یونس کے نام سے ہوئی ہے۔ واقعے میں زخمی 3 افراد کو جناح اسپتال لایا گیا گیاہے۔ دوسری جانب سول اسپتال برنس وارڈ میں ایک لاش پہنچائی گئی جب کی ایک لاش عباسی شہید اسپتال میں لائی گئی۔
ڈی سی ایسٹ الطاف شیخ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ آگ پر تقریباً قابو پایا جا چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آگ دوسری منزل پر رات میں کسی وقت لگی، جس نے بعد ازاں تیسری اور چوتھی منزل کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ دھویں کی وجہ سے امدادی کارکنوں کو کارروائی میں مشکلات کا سامنا ہوا۔
انہوں نے بتایا کہ 6 منزلہ عمارت میں آگ بجھانے کا نظام موجود نہیں تھا۔ عمارت چاروں جانب سے بند ہے جب کہ وینٹی لیشن کا بھی کوئی مناسب انتظام نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنریٹر میں آگ لگنے کی بات درست نہیں۔
نگراں وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے نے شاپنگ سینٹر میں آتشزدگی کے دوران 6 افراد کی اموات پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے امدادی کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت کی ہے۔