فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ریپبلکنز نے ابھی تک صدر کی بدعنوانی کے ثبوت فراہم نہیں کیے اور اس بات کا امکان بھی نہیں ہے کہ ڈیموکریٹک پارٹی کی زیر قیادت سینیٹ امریکی صدر کو مجرم قرار دیے گی، چاہےاس انکوائری کے نتیجے میں مواخذے کی سماعت ہی شروع کیوں نہ ہو جائے۔
اس سے قطع نظر، اس طریقے سے ریپبلکنز کو ایک نیا، ہائی پروفائل پلیٹ فارم مل جائے گا جہاں سے وہ 2024 کے انتخابات کی مہم میں بائیڈن کو نشانہ بناسکیں گے اور ان کی توجہ تقریباً یقینی حریف ڈونلڈ ٹرمپ کو درپیش وفاقی فوجداری مقدمات سے ہٹا سکیں گے۔
مواخذے کے لیے بدھ کو ہونے والی ووٹنگ میں 221 کے مقابلے میں 212 ووٹ پڑے، ہر ریپبلکن نے مواخذے کے حق میں اور ہر ڈیموکریٹ نے مخالفت میں ووٹ دیا۔
کنزرویٹیوز نے بائیڈن کے بیٹے ہنٹر پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ یوکرین اور چین میں اپنے کاروباری لین دین کے دوران اپنے خاندان کے نام پر پے ٹو پلے سکیموں میں تجارت کرتے رہے ہیں۔
ہنٹر بائیڈن کے خلاف الزامات میں ان واقعات کا حوالہ دیا گیا ہے جو ان کے والد کے صدر بننے سے پہلے ہوئے تھے اور وائٹ ہاؤس نے زور دیا ہے کہ کوئی غلط کام نہیں ہوا ہے۔
ووٹنگ کے فوری بعد جوبائیڈن نے خود ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ری پبلکنز پر الزام عائد کیا کہ وہ 2024 میں دوبارہ انتخاب میں حصہ لینے والے صدر کے خلاف سیاسی پوائنٹ سکورنگ کی خواہش کا شکار ہوتے ہوئے اہم معاملات پر تعطل کا شکار ہیں۔
جو بائیڈن نے ایک طویل بیان میں کہا، امریکیوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے کچھ کرنے کے بجائے ان کی توجہ مجھ پر جھوٹ سے حملہ کرنے پر ہے۔
انہوں نے کہا، ’کرنے والے فوری کاموں کی بجائے وہ اس بے بنیاد سیاسی شعبدے بازی پر وقت ضائع کر رہے ہیں جسے کانگریس میں ریپبلکن بھی تسلیم کرتے ہیں کہ حقائق اس کے خلاف ہیں۔‘
ایوان نمائندگان کی ریپبلکن پارٹی کی ایک رکن ایلس سٹیفنک کا کہنا تھا، ’صدر بائیڈن کی جانب سے کانگریس کے قانونی ذیلی اختیارات پر قدغن لگانے کا سلسلہ جاری ہے، ایوان نمائندگان میں آج ہونے والی ووٹنگ سے ہم عدالت میں ان شقوں کو نافذ کرنے کی مضبوط ترین پوزیشن میں آ گئے ہیں۔
ہنٹر بائیڈن، جن کی ذاتی زندگی اور کاروباری معاملات دائیں بازو کے سازشی نظریات اور میڈیا تحقیقات کے لیے مقناطیس بن چکے ہیں، نے واشنگٹن میں ایک بیان جاری کیا۔
انہوں نے کہا، ’میرے والد میرے کاروبار میں مالی طور پر شامل نہیں تھے۔
وکیل اور لابیسٹ سے آرٹسٹ بننے والے ہنٹر بائیڈن نے ریپبلکنز کی زیرقیادت بند کمرے کی سماعت میں شرکت سے انکار کرنے کے بعد کیپٹل ہل میں صحافیوں سے بات چیت کی۔
ریپبلیکن پارٹی نے اس سال کے آغاز میں بائیڈن کے ممکنہ مواخذے کی تحقیقات شروع کی تھیں۔ سماعت ستمبر کے آخر میں شروع ہوئی، جس کے نتیجے میں بدھ کو ووٹنگ کرانے کا فیصلہ کیا گیا۔
ایوان نمائندگان کی نگرانی کمیٹی کے چیئرمین جیمز کومر نے بدھ کو الزام عائد کیا کہ اب تک کی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جو بائیڈن جانتے تھے کہ کیسے ان کا خاندان دنیا بھر میں بائیڈن کے نام سے فائدہ اٹھایا جا رہا ہے اور وہ اس میں شامل ہوتے تھے۔
تاہم سماعت کے دوران انٹرویو کرنے والے ماہرین کا کہنا تھا کہ بائیڈن کے مواخذے کا جواز پیش کرنے کے لیے کوئی ثبوت موجود نہیں ہے۔
اور ڈیموکریٹس کا کہنا ہے کہ ریپبلکن خالص سیاست کر رہے ہیں۔
ایوان نمائندگان کے اقلیتی رہنما حکیم جیفریز نے منگل کو کہا، بائیڈن کے کسی غلط کسم میں ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔
تاہم ریپبلکنز کا کہنا ہے کہ مکمل تحقیقات شروع کرنے سے انہیں نئے قانونی اختیارات حاصل ہوں گے جس سے انہیں مطلوبہ شواہد تلاش کرنے میں مدد ملے گی۔
ایوان نمائندگان کے سپیکر مائیک جانسن نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں کہا، ’اب وقت آگیا ہے کہ امریکہ کےعوام کو جواب دیا جائے۔
امریکی آئین میں کہا گیا ہے کہ کانگریس کسی صدر کو ’غداری، رشوت ستانی یا دیگر سنگین جرائم اور بدسلوکی پر عہدے سے ہٹا سکتی ہے۔
ایوان نمائندگان کی جانب سے مواخذے سے سینیٹ میں سماعت کا آغاز ہوگا اگر صدر کو مجرم قرار دیا جاتا ہے تو وہ ان کی ملازمت چلی جائے گی، جو کہ چیمبرڈیموکریٹک کنٹرول میں ہونے کے پیش نظر بائیڈن کے معاملے میں غیرمتوقع ہے۔
اگرچہ تین امریکی صدور کا مواخذہ کیا جا چکا ہے جن میں 1868 میں اینڈریو جانسن، 1998 میں بل کلنٹن اور 2019 اور 2021 میں ٹرمپ شامل ہیں لیکن سینیٹ نے کبھی کسی کو عہدے سے نہیں ہٹایا۔