‏جبری گمشدگیوں کے خلاف لانگ مارچ میں شریک شرکا پر ایف آئی آر کے بعد ، مارچ کا رخ اب اسلام آباد کی طرف شروع

0
45

بلوچستان کے ضلع خضدار کےعلاقے تھانہ خضدار سٹی میں لانگ مارچ کے شرکاء کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تخت مقدمہ درج کیا گیا۔ جب کہ مارچ کے منتظمین نے مارچ کا دائرہ کار وسیع کرتے ہوئے اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
ایف آئی آر ڈاکٹر صبحیہ بلوچ، سمی دین بلوچ، وہاب بلوچ، گلزار دوست سمیت دو سو بیس شرکا پر درج گءی ہے۔درخواست گزار میر فیاض نے موقف اختیار کیا ہے کہ مارچ کے شرکاء نے فوج اور اداروں کے خلاف نعرے بازی کر کہ لوگوں کو اشتعال دلایا ۔
مقدمے میں نامزد وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی رہنماء سمی دین بلوچ کا سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر ایف آئی آر درج پر ردعمل دتیے ہوے کہا

لانگ مارچ کےدیگر شرکاکے خلاف دہشت گردی دفعات کے ساتھ ایف آئی آر انتظامیہ اورمقتدرہ قوتوں کی بوکھلاہٹ ہےاس سے پہلےبھی اپنے مطالبات سےدستبردارنہیں ہوئے ہیں اورنہ آگےچل کرہونگے ہمارا ایک پرامن مارچ ہے،ہمارے مطالبات جائزاورقانونی ہیں اوریہ جدوجہد لاپتہ افرادکی بازیابی تک جاری رہےگی۔

ڈیفنس آف ہیومن رائٹس نے ایک جاری پریس ریلیز میں لانگ مارچ کے شرکاء پر ایف آئی آر درج کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

لانگ مارچ جس کا آغاز تربت سے کیا گیا اور کوئٹہ آکر دھرنا دیا گیا تاہم صوبائی حکومت کےغیرسنجیدہ رویے اور مذاکرات ناکام ہونے پرمارچ کے منتطمین نے اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

اس سے قبل جب مارچ تربت سے کوئٹہ آرہا تھا تو مارچ کو مختلف جگہ پر روکنے کی کوشش بھی کی گئی ۔ جس کے باعث دو افراد سمیت ایک خاتون زخمی ہوئی ۔

لانگ مارچ کے مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ تمام لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے، جعلی مقابلوں کا خاتمہ اور جبری گمشدگیوں کا سلسلہ بند کیا جائے۔ تمام ماورائے عدالت قتل افراد کے لواحقین کو انصاف فراہم کیا جائے۔

یاد رہے یہ احتجاجی تحریک 22 نومبر کو سی ٹی ڈی کی تحویل میں مبینہ مقابلے میں مارے جانے والے بلوچ نوجوان بالاچ مولا بخش کی ہلاکت کے بعد شروع ہوئی ۔لانگ مارچ سے قبل تربت میں احتجاجی دھرنا دیا گیا اس کے بعد دھرنے کو لانگ مارچ کی صورت میں تبدیل کردیا گیا۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں