پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان نہ صرف ساختی معیار کی شرائط کے تحت گیس کی قیمتوں میں مزید اضافہ کرنے پر اتفاق کیا گیا بلکہ چینی پر فی کلو 5 روپے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگانے کی شرط بھی تسلیم کرلی گئی۔
علاوہ ازیں پاکستان نے بجلی چوری روکنے کے لیے علیحدہ پولیس فورس بنانے کا منصوبہ بھی پیش کردیا، ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی نگرانی کے لیے آزاد مانیٹرنگ سسٹم بنایا جائے گا۔
تقسیم کار کمپنیوں کو نجی شعبے کے حوالے کرنے کی یقین دہانی بھی کروائی گئی ہے، بجلی چوری کی روک تھام کے لیے بھی قانون سازی ہوگی جس کی منظوری وفاقی کابینہ سے لی جائے گی۔
حکومتی آمدن 94 کھرب 15 ارب روپے سے کم رہنے پر مزید ٹیکس بھی لگانے پڑیں گے۔
یاد رہے کہ 11 جنوری کو آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کے لیے 70 کروڑ ڈالر قرض کی منظوری دے دی تھی۔
پاکستان کو قرض پروگرام کے تحت ایک ارب 20 کروڑ ڈالرز پہلے ہی مل چکے ہیں، آئی ایم ایف سے مزید 70 کروڑ ڈالرز ملنے سے پاکستان کو جاری کردہ رقم 1.9 ارب ڈالر ہوجائے گی۔
یاد رہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان گزشتہ سال جون میں معاشی استحکام کے پروگرام کی حمایت کے لیے 3 ارب ڈالر کا اسٹینڈ بائی ارینجمینٹ کا معاہدہ طے پایا تھا۔