وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز (وی بی ایم پی) نے احتجاجی کیمپ مقبوضہ بلوچستان کے شہر کوئٹہ سے سندھ کے مرکزی شہر کراچی میں منتقل کردیا گی ہے۔
بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاجی کیمپ کو 11 سال پانچ ماہ اور دو دن ہو گئے ہیں
بلوچ لاپتہ افراد کیلئے آواز اٹھانے والی تنظیم ماما قدیر کی سربرائی میں کوئٹہ تا کراچی اور اسلام آباد لانگ مارچ کرچکی ہے۔ جبکہ ہر سال سردیوں میں احتجاجی کیمپ کو کراچی پریس کلب کے سامنے قائم کیا جاتا ہے۔
آج کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاج کو 11 سال پانچ ماہ اور دو دن مکمل ہوگئے۔ جہاں مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے ماما قدیر سے ملاقات کرکے لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔
کراچی کے علاقے لیاری سے تعلق رکھنے والے انٹرنیشنل باکسر وسیم بلوچ نے ساتھیوں کے ہمراہ ماما قدیر سے ملاقات کیا۔ اس موقع پر ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا کہ احتجاجی کیمپ کو کوئٹہ سے کراچی منتقل ہونے کے وجوہات میں موسمی حالات سمیت یہاں بسنے والے لوگوں اور کراچی پریس کلب کے توسط سے عالمی میڈیا کو بلوچ لاپتہ افراد کے مسئلے کی جانب مبذول کرانا ہے۔
انہوں نے کہا بلوچستان میڈیا بلیک آوٹ کا شکار ہے، کوئٹہ پریس کلب کے سامنے سالوں سے احتجاج کے باوجود وہاں کے صحافی اور مقامی اخبارات سمیت عالمی میڈیا ہمیں نظر انداز کرتی رہی ہے لیکن ہم امید کرتے ہیں کہ سندھ اس مسئلے کو اجاگر کرنے میں اپنا کردار ادا کریگی۔