جبری گمشدگی کیس: نگران وزیراعظم پیش نہ ہوئے، آئندہ سماعت پر دوبارہ طلب

0
19

اسلام آباد ہائی کورٹ میں بلوچ طلبہ کی جبری گمشدگیوں کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ غیرحاضر رہے، عدالت نے آئندہ سماعت پر نگران وزیراعظم، نگران وزیر دفاع اور نگران وزیر داخلہ کو ایک بار پھر طلب کرلیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں بلوچ طلبہ کی جبری گمشدگیوں کے خلاف درخواست پر جسٹس محسن اختر کیانی نے سماعت کی۔

اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان عدالت میں پیش ہوئے، عدالت نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ نگران وزیراعظم کہاں ہے؟ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ نگران وزیراعظم اس وقت کراچی میں ہیں۔

عدالت نے استفسار کیا کہ نگران وزیروں اور دیگر کو بلایا تھا۔ وہ کہاں ہیں؟ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ نگران وزیر دفاع اور وزارت داخلہ بھی مصروف ہیں۔

عدالت نے استفسار کیا کہ سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری دفاع کہاں ہیں؟ دریں اثنا سیکریٹری داخلہ عدالت کے سامنے پیش ہوگئے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ سیکریٹری دفاع کیوں پیش نہیں ہوئے؟ اس کیس کی آج 24 ویں سماعت ہورہی ہیں، 2022 کی درخواست دائر ہے اور اس پر کمیشن بنایا گیا تھا، ہمیں 2 سال لگے اپنے ہی شہریوں کو بازیاب کرنے میں جن کے خلاف کوئی کریمنل کیس بھی نہیں ہے۔

عدالت نے مزید ریمارکس دیے کہ دہشتگردی تو چھوڑیں، ان کے خلاف تو منشیات، قتل، چوری سمیت کوئی کیس رجسٹرڈ نہیں، 2 برس میں عدالت کے سامنے ان گمشدہ افراد سے متعلق کوئی دستاویزات یا معلومات شیئر نہیں کیے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ میں آپ نے بیان حلفی دی کہ آج کے بعد کوئی بندہ لاپتہ نہیں ہوگا، اسلام آباد کے ایف سیسکس سے ایک بندہ بغیر ایف آئی آر کے لاپتا ہے، وزیراعظم کو بلانے کا مقصد یہ تھا کہ ریاست کے وزیراعظم اپنے کام میں ناکام کیوں ہے،

عدالت نے ریمارکس دیے کہ جبری گمشدگیوں کے حوالے سے اداروں کے خلاف ہمارے پاس چارج ہیں، وزیراعظم، وزیر دفاع، سیکریٹری دفاع، وزیر داخلہ اور سیکریٹری داخلہ اگر کام نہیں کرسکتے تو عہدے چھوڑ دیں، کچھ دنوں بعد یہ چلا جائے گا تو نیا وزیراعظم یہاں کھڑا ہوگا۔

اٹارنی جنرل نے اس معاملے کو نگران حکومت کی بجائے منتخب حکومت تک دیکھنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ جن حکومتوں میں لوگوں کو لاپتا کیا گیا ان حکومتوں کو اس کا جواب دینا چاہیے، منتخب حکومت آئے گی تو از سرنو سے اس معاملے کو دیکھے گی۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں