پیرس میں امن کی ثالثی کے لیے کام کرنے والے جنگ بندی کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ غزہ کے جنوبی حصے میں واقع شہر رفح پر اسرائیلی حملے کو روکا جاسکے جہاں 10 لاکھ سے زیادہ افراد پناہ لیے ہوئے ہیں۔
اسرائیل نے پیرس مذاکرات پر ابھی تک کوئی عوامی بیان نہیں دیا ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ یہ مذاکرات اختتام ہفتہ جاری رہیں گے۔
اسرائیلی فورسز نے جمعے سے غزہ کے مختلف مقامات پر 70 سے زائد حملے کیے ہیں جن میں دیر البلح، خان یونس اور رفح شامل ہیں۔ غزہ میں حماس کے زیرِ انتظام وزارت صحت نے ہفتے کے روز بتایا کہ ان حملوں میں کم از کم 92 افراد ہلاک ہوئے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ اگر جنگ بندی کا معاہدہ جلد نہ ہوا تو وہ شہر پر حملہ کرے گا۔ واشنگٹن نے اپنے اتحادی اسرائیل پر ایسا نہ کرنے پر زور دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اس طرح کے حملے سے عام شہریوں کی بڑے پیمانے پر ہلاکتیں ہوں گی۔
دریں اثنا حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ نے گزشتہ ہفتے جنگ بندی پر بات کرنے کے لیے قاہرہ میں مصری ثالثوں سے ملاقات کی تھی۔ یہ ان کا دسمبر کے بعد مصر کا پہلا دورہ تھا۔
حماس کے ایک عہدے دار نے جس نے موضوع کی حساسیت کے پیش نظر اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی درخواست کی۔ بتایا ہے کہ عسکریت پسند گروپ نے مصریوں کے ساتھ مذاکرات میں کوئی نئی تجویز پیش نہیں کی اور وہ یہ انتظار کر رہے ہیں کہ ثالث ان کے ساتھ ہونے والی بات چیت سے کیا واپس لاتے ہیں۔
خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ نے حماس کے عہدے دار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے مصریوں کے ساتھ اپنی تجویز پر تبادلہ خیال کیا ہے اور ہم ان کی پیرس سے واپسی تک انتظار کریں گے۔
اسرائیل حماس جنگ سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر عسکریت پسندوں کے اچانک حملے کے بعد شروع ہوئی جس میں 1200 افراد ہلاک اور 253 یرغمال بنا لیے گئے تھے۔
فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی جوابی کارروائیوں میں اب تک 30 ہزار فلسطینی ہلاک ہوچکے ہیں جن میں 70 فی صد سے زیادہ عورتیں اور بچے ہیں۔ جب کہ آبادی کا بڑا حصہ بے گھر ہوگیا ہے۔