او آئی سی اجلاس: سعودی وزیر خارجہ کا رفح میں فوجی کارروائی کیخلاف اسرائیل کو انتباہ

0
22

سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ غزہ کے علاقے رفح میں ممکنہ اسرائیلی فوجی کارروائی کے خطرناک نتائج ہوں گے۔

’عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق جدہ میں منعقدہ اسلامی ممالک کی تنظیم (او آئی سی) کے غیرمعمولی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہزادہ فیصل نے فلسطینیوں کی اپنی سرزمین سے نقل مکانی کی مخالفت پر سعودی عرب کا مؤقف دہرایا۔

او آئی سی کا یہ غیر معمولی اجلاس حماس اور اسرائیل کے درمیان اکتوبر میں شروع ہونے والی جنگ پر بات چیت کے لیے منعقد کیا گیا۔

7 اکتوبر کو حماس کے حملوں کے بعد سے جاری اسرائیل کے حملوں میں 30 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

عالمی سطح پر اسرائیلی حملوں کی بڑھتی ہوئی مخالفت کا ذکر کرتے ہوئے سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ زیادہ سے زیادہ ممالک فوری جنگ بندی کا مطالبہ کر رہے ہیں اور ایک خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔

وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے کہا کچھ ممالک کے مؤقف اور تباہی کی شدت کو سمجھنے میں مثبت پیش رفت دیکھنے میں آئی ہے، ہم دیکھ رہے ہیں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والے ممالک کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، علاوہ ازیں ہم نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر بہت سے ممالک کو آمادگی کا اظہار کرتے سنا۔

عرب امن اقدام کے تحت فلسطینی ریاست کا قیام کئی عرب اور مسلم اکثریتی ریاستوں کا طویل عرصے سے مؤقف رہا ہے، یہ ریاست 1967 والی سرحدوں کے مطابق ہوگی جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہوگا۔

شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ فلسطینیوں کے لیے ایک ریاست کی تشکیل کی بدولت وہ اپنے حقوق حاصل کر سکیں گے، تحفظ کے ساتھ رہ سکیں گے اور اپنی منزل کا خود تعین کر سکیں گے۔

سعودی وزیر خارجہ نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این آر ڈبلیو اے) کی حمایت پر بھی زور دیا اور ادارے کو تحلیل کرنے کی کوششوں کے خلاف خبردار کیا، انہوں نے کہا کہ ایسا کرنے سے غزہ میں شہریوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا۔

شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ سعودی عرب ’یو این آر ڈبلیو اے‘ کے لیے اپنی حمایت جاری رکھے گا اور تمام حامیوں پر زور دیتا ہے کہ وہ محصور غزہ کی پٹی میں مقیم فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے انسانی ہمدردی کے مشن میں اپنا معاون کردار ادا کریں۔

انہوں نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے اِس ادارے کے لیے فنڈنگ معطل کرنے والے ممالک پر زور دیا کہ وہ اپنا فیصلہ واپس لیں۔

واضح رہے کہ متعدد ممالک نے یو این آر ڈبلیو اے کے لیے مالی امداد اس وقت ختم کر دی تھی جب اسرائیل نے الزام عائد کیا تھا کہ اس کے ملازمین کا حماس سے تعلق ہے اور وہ 7 اکتوبر کو اسرائیل پر ہونے والے حملے میں ملوث تھے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں