اقوام متحدہ میں سیاسی امور اور امن سازی کے انڈر سکریٹری جنرل روزیری ڈی کارلو نے منگل کو کہا ہے کہ ایران نے سینٹری فیوجز کے ذریعے نطنز جوہری تنصیبات کو ترقی دینا شروع کی ہے۔
ڈی کارلو نے ایران کے جوہری اور میزائل پروگرام سے متعلق سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران ایران سے جوہری معاہدے کی شرائط کی پابندی کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ تہران نے لیبیا میں اسلحہ کی منتقلی سے متعلق الزامات کی تردید کی ہے۔
اقوام متحدہ کے عہدیدار نے مزید کہا کہ ہم یہ ثابت کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے کہ ایران نے اپنے میزائل لیبیا منتقل کیے ہیں۔
اجلاس میں یوروپی یونین کے نمائندے نے کہا کہ جوہری ہتھیاروں کے پھیلاو سے عالمی امن کو خطرہ لاحق ہے۔ یوروپی یونین نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کے تحفظ کے لیے بڑی کوششیں کی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یورپی ملکوںنے معاہدے ذریعے تہران کو جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے روکا ہے۔
اقوام متحدہ نے اس سے قبل 2015 کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کی ایرانی خلاف ورزیوں کے بارے میں اپنی دسویں رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ ایران نے پلانٹ میں جدید IR-2M سنٹری فیوجز کا ایک نیا چین لگایا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اایران نے یورینیم 235 کی 4.5 فیصد تک افزودگی کی جو معاہدے میں طے پائی شرائط کی نسبت زیادہ ہے۔ اس رپورٹ میں لیبیا میں دہلاویہ ماڈل کے چار ایرانی اینٹی ٹینک میزائلوں کی موجودگی سے متعلق معلومات کا تجزیہ کیا گیا ، کیونکہ اس رپورٹ میں یہ ثابت ہوا ہے کہ ایک گائیڈ اینٹی ٹینک میزائل ایرانی میزائلوں کی خصوصیات رکھتا ہے۔
اس سے پہلے حتمی بیان میں ایران کے ساتھ جوہری معاہدے سے متعلق “4 + 1” ممالک پر زور دیا گیا تھا کہ وہ بات چیت جاری رکھیں اور معاہدے پر مکمل عمل درآمد کا عہد کریں۔ اس ملاقات میں واشنگٹن کے معاہدے میں واپسی کے امکان پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔