خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سری نگر شہر میں دریائے جہلم میں کشتی الٹ گئی، حادثے کے بعد سینکڑوں افراد دریا کے کنارے جمع ہو گئے۔
حادثے میں زندہ بچ جانے والوں کو تلاش کرنے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے جس میں میرین کمانڈوز اور ریسکیو اہلکار حصہ لے رہے ہیں۔
لاپتا ہونے والوں میں بچے بھی شامل ہیں جو کشتی میں بیٹھ کر اسکول جارہے تھے۔
سری نگر کے مرکزی ہسپتال کے سپرنٹنڈنٹ مظفر زرگر نے صحافیوں کو بتایا کہ حادثے میں 4 افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ زخمی ہونے والے 3 افراد کا علاج جاری ہے۔
مقبوضہ کشمیر کے ایک اعلیٰ اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ کشتی میں کم از کم 26 افراد سوار تھے۔
وادی میں کئی دنوں سے ہونے والی بارش کے باعث دریا بپھر گیا ہے۔
دریا میں الٹنے والی چھوٹی کشتی میں انجن نہیں تھا اس کے بجائے کشتی میں سوار عملے نے اسے دریا کے کناروں کے درمیان آگے بڑھانے کے لیے کشتی میں دونوں سروں پر لگی ہوئی رسی کو کھینچا تھا۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ تیز بہنے والے پانی کے زور سے رسی ٹوٹ گئی جس کی وجہ سے قریب ہی پیدل چلنے والوں کے لیے زیر تعمیر پُل کے ایک ستون سے ٹکرا گئی۔
مقبوضہ کشمیر کے سینئر سیاسی عہدیدار منوج سنہا نے پلیٹ فارم ایکس پر سری نگر کشتی حادثے میں جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا۔
انہوں نے واقعے میں غمزدہ خاندانوں سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مرنے والوں کے لواحقین کو ہر ممکن مدد کی فراہم کی جا رہی ہے۔
یاد رہے کہ سری نگر میں دفتر جانے والے لوگ اور اسکول جانے والے بچے سڑکوں پر ٹریفک سے بچنے کے لیے صبح دریا سے کشتی میں سوار ہوتے ہیں۔
یہ بھی واضح رہے کہ پہاڑی علاقے کی خطرناک سڑکوں پر اکثر حادثات رونما ہوتے رہتے ہیں یکن مسافر کشتیوں کے حادثات غیر معمولی ہیں۔