اقوام متحدہ کے صدر کا مقبوضہ بلوچستان کو پاکستانی صوبہ قرار دینے پر رہنماؤں کا سخت ردعے عمل

0
308

اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی کے صدر ولکن بزکر کی جانب سے مقبوضہ بلوچستان کو پاکستانی صوبہ قرار دینے پر بلوچ رہنماؤں کا سخت ردعے عمل
بلوچ آزادی پسند رہنما ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ اور بلوچ دانشور رحیم بلوچ ایڈوکیٹ نے اپنے ٹیوٹس میں سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔

بلوچ آزادی پسند رہنما اور قوم کے آئیڈیل رہنما ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے اس حوالے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹیوٹر پر اپنے ٹیوٹس میں کہا کہ

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر ولکن بزکر کی جانب سے پاکستانی فوج پر حملے کی مذمت اور بلوچوں کو دہشت گرد قرار دینا ان کی یک طرفہ رائے ہے۔ صرف اس کی اسٹیٹس اور پوزیشن کو دیکھ کر اسے سچ ثابت نہیں کیا جاسکتا۔

اسے پاکستانی بیانیہ پر بھروسہ کرتے ہوئے فیصلہ کن نہیں ہونا چاہئے۔ پاکستان بلوچستان میں نسل کشی اور جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے۔ بلوچ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں جو ہر قوم کو ایک ریاست حاصل کرنا کا مجاذ کرتی ہے۔

ہماری خودمختار ریاست کو طاقت کے ذریعے پاکستان نے الحاق کرلیا تھا۔ اقوام متحدہ کو اس میں مداخلت کرنا چاہئے جس طرح انہوں نے مشرقی تیمور اور بنگلہ دیش میں کیا تھا۔ یہ یو این جنرل اسمبلی کے صدر کی ذمہ داری ہے کہ وہ دہشت گرد ریاست پاکستان کی حمایت میں ہماری تحریک کی مذمت کرنے کے بجائے آزادی کی تحریک میں بلوچوں کی مدد کریں۔

بلوچ آزادی پسند رہنما،دانشور بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے سابق سیکریٹری جنرل اور بی ایس او کے سابق چئیرمین رحیم بلوچ ایڈوکیٹ نے
کہا ہے کہ بلوچستان پاکستان کا ایک صوبہ نہیں ہے بلکہ 1948 میں اس پر پاکستان نے جبری قبضہ کیا تھا۔

سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹیوٹر پر اپنے ٹیوٹ میں انہوں نے لکھا ہے کہ

بلوچستان پاکستان کا ایک صوبہ نہیں ہے بلکہ 1948 میں اس پر پاکستان نے جبری قبضہ کیا تھا۔ بلوچ جبری گمشدگیوں، ماورائے عدالت قتل اور بمباری کی صورت میں پاکستانی دہشتگردی کا سامنا کرہے ہیں۔ آپ ایک جنگِ آزادی اور دہشتگردی کے درمیان فرق کو سمجھنے سے قاصرنظر آتے ہیں۔

رحیم بلوچ ایڈوکیٹ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 75 ویں اجلاس کے صدر اور سفارتکار وولکان بزکر کی ایک ٹوئیٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا ہے۔ وولکان بزکر نے اپنے ٹوئیٹ میں بلوچستان کو پاکستان کا ایک صوبہ قرار دیتے ہوئے بلوچستان میں پاکستانی فوج پر ایک حملہ کو دہشتگردی کہا ہے اور اس کی مذمت کی ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں