غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو 2016 کے صدارتی انتخابات سے قبل فحش فلموں کی اداکارہ کو دی گئی رقم کی ادائیگی کو چھپانے کی کوشش میں جعلی کاروباری ریکارڈ کے 34 سنگین جرائم میں قصوروار قرار دیا گیا، اس طرح وہ پہلے امریکی صدر بن گئے ہیں جس پر کسی جرم کا الزام لگایا گیا اور سزا سنائی گئی۔
استغاثہ نے تقریباً 2 درجن افراد کو گواہی کے لیے بلایا اور منگل کے روز دلائل مکمل ہونے کے بعد جیوری نے فیصلہ سنانے کیلیے 2 دن کا وقت لیا۔ استغاثہ نے استدلال کیا کہ ٹرمپ نے اپنے مواقع کو بہتر بنانے کیلیے کاروباری ریکارڈ کو چھپانے کی کوشش کی، جو بالآخر وہ جیت گئے۔
جج نے ڈونلڈ ٹرمپ کو مقدمے میں سزا سنانے کیلیے 11 جولائی صبح 10 بجے کی تاریخ مقرر کردی۔ انہوں نے کیس کے فریقین کو 13 جون تک تحریک التواء داخل کرنے کا حکم بھی دیا۔
امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر الزام تھا کہ فحش اداکارہ اسٹارمی ڈینئلز کے ساتھ ان کے جنسی تعلقات تھے جس کو چھپانے کیلئی 2016 کے صدارتی انتخابات کے موقع پر اداکارہ کو رقم دی تھی اور اس کے نتیجے میں وہ الیکشن جیت گئے تھے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ پروبیشن یا کمیونٹی سروس کے برخلاف ڈونلڈ ٹرمپ کو جیل میں رہ کر اپنے ہر جرم کیلیے چار سال تک قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔
دوسری جانب کمرہ عدالت کے باہر ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک دھاندلی زدہ، شرمناک ٹرائل تھا، اصل فیصلہ 5 نومبر کو عوام کی طرف سے آنے والا ہے اور وہ جانتے ہیں کہ یہاں کیا ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں بالکل بے قصور ہوں، یہ مقدمہ میری توہین ہے تاہم معاملہ ابھی ختم نہیں ہوا۔
سابق امریکی صدر کو سزا سنانے پر امریکی سینیٹ کے ریپبلکن امیدوار لیری ہوگن نے کہا ہے کہ جیوری کے فیصلے کا احترام کیا جانا چاہیے تاہم سابق صدر کے انتہائی قریبی دوست سینیٹر لنزی گراہم نے توقع ظاہر کی ہے کہ اپیل کیے جانے پر جیوری کا فیصلہ مستردکریا جائے گا۔