صوبہ پنجاب کے ضلع سرگودھا کی مجاہد کالونی میں مشتعل ہجوم کی جانب سے تشدد کا شکار مسیحی شہری 9 روز بعد انتقال کر گیا۔
25 مئی کو سرگودھا پولیس نے بے حرمتی کے الزامات پر ایک شخص کو مشتعل ہجوم سے بچایا تھا جب کہ ہجوم نے مجاہد کالونی میں مسیحی برادری کے دیگر افراد کے گھروں پر حملہ کردیا گیا۔
لوگ جمع ہوئے اور متاثرہ شخص کے دروازے پر دستک دی، جب وہ باہر آیا تو ہجوم نے اس پر چاقو اور مکوں سے حملہ کردیا، ہجوم نے مسیحی خاندان کی جوتوں کی دکان کو آگ لگادی اور دروازوں اور دیواروں کو نقصان پہنچانے کے بعد ان کے گھروں میں گھسنے کی کوشش کی۔
بعد ازاں 44 نامزد اور 300 سے 400 سے نامعلوم ملزمان کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا جب کہ 100 سے زائد افراد کو گرفتار کرلیا گیا، پولیس نے مسیحی شخص کے خلاف بھی توہین مذہب کا مقدمہ درج کرلیا۔
متاثرہ شخص کے بھتیجے نے بے حرمتی کے الزامات کی تردید کی۔
واقعے کے دن متاثرہ شخص کو ریسکیو کرنے کےبعد پولیس نے ملٹری ہسپتال منتقل کردیا تھا جب کہ بھتیجے کا کہنا تھا کہ اس کے چچا کی حالت بہتر ہے۔
ایک ہفتہ قبل سوشل میڈیا پر وائرل پوسٹ میں کہا گیا کہ متاثرہ شخص اور اس کا بیٹا مر گئے، بھتیجے نے وضاحت کی کہ اس کے چچا زندہ اور اچھی حالت میں ہیں اور علاج کے لیے دوسرے ہسپتال منتقل کردیے گئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق متاثرہ شخص کے ایک اور بھتیجے نے بتایا کہ اس کے چچا راولپنڈی کے ہسپتال میں انتقال کر گئے، تجہیز و تکفین کے لیے ان کی میت کو سرگودھا منتقل کیا جا رہا ہے۔