پاکستانی زیر قبضہ کشمیر کے ضلع باغ کے رہائشی ذرنوش نسیم کی گمشدگی سے گھر والوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہےجبکہ لوگ سراپا احتجاج ہیں۔
کشمیر میں جبری لاپتہ افراد کی تعداد میں دن بہ دن اضافہ ہو تاجارہا ہے۔
علاقہ مکینوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ذرنوش نسیم کو لاپتہ کرنے والوں کو عدالت کے کٹہرے میں لایا جائے ۔ سپریم کورٹ آف پاکستان آزاد کشمیر میں جبری گمشدگیوں پر نوٹس لے۔
علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کے کنونشن کا احترام کیا جائے۔ ذرنوش نسیم کے ورثاء کو بتایا جائے کہ وہ کہاں ہے اور اس کا کیا جرم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نوجوان کو اس طرح غائب کرنے والے عالمی قوانین کی توہیں کر رہے ہیں۔
علاقہ مکینوں نے مزید کہا کہ تحریر تقریر اظہار رائے کی آزادی کا احترام اقوام متحدہ کے چارٹر میں اجازت ہے اسکی پاداش میں کسی شہری کو غائب نہیں کیا جاسکتا۔
بیان میں کہا گیا کہ ذرنوش نسیم سمیت کشمیر کے تمام شہریوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے بصورت دیگر لواحقین اور عوام ملکر اسلام آباد کی طرف مارچ کر سکتے ہیں۔
علاقہ مکینوں کا کہنا تھا کہ پاکستان پہلے ہی بہت بدنام ہے جو اپنے شہریوں کو جبراً لاپتہ کرنے والا ملک ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں اپنا کردار ادا کریں لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے جدو جہد جاری رکھیں گئی۔سپریم کورٹ پاکستان اسکا نوٹس لے کہ کشمیر کے شہریوں کوکس قانون کے ساتھ اٹھایا جارہا ہے۔