بلوچ لبریشن آرمی کی فدائی آپریشن ھیروف کے دوران بلوچستان کے 13 اضلاع میں 40 مقامات پر بیک وقت 44 حملے کیئے گئے۔ جن کے نتیجے میں پاکستانی سیکیورٹی فورسز کے 130 اہلکار ہلاک 55 زخمی ہوئے۔ اسکے علاوہ 2 مقامات پر گیس پائپ لائن، 7 مقامات پر ریلوے پٹڑیاں اور 2 پل تباہ کیئے گئے۔ آپریشن کے دوران 13 معدنیات لیجانے والی گاڑیاں نذر آتش کی گئیں۔ اس دوران بلوچستان میں 14 مقامات پر ناکہ بندی کی گئی اور ڈیتھ اسکواڈ کے 3 کارندے ہلاک کیئے گئے۔
گوادر-جیونی کوسٹل ہائی وے، ہوت آباد کے علاقے میں مند -تربت شاہراہ، تگران میں عبدوئی روڈ، تربت-ہیرونک سی پیک شاہراہ، کوئٹہ-تفتان شاہراہ، نوشکی-خاران شاہراہ، مستونگ-کھڈکوچہ شاہراہ، قلات-کراچی شاہراہ، بولان اور کوہ سلیمان میں مرکزی شاہراہیں، بالگتر-پنجگور شاہراہ، سبی-مٹھڑی شاہراہ پر ناکہ بندیاں لگائی گئیں۔
اس دوران مند-تربت روڈ پر ھوت آباد کے علاقے میں دشمن فوج کے ایک قافلے کو بلوچ سرمچاروں نے حملے میں نشانہ بنایا، جسکے نتیجے میں ایک گاڑی مکمل تباہ ہوگئی جس میں سوار پانچ اہلکار ہلاک ہوگئے۔
گوادر کے علاقے جیونی میں کوسٹل ہائی وے پر ناکہ بندی، پولیس تھانہ پر حملہ کرکے اہلکاروں کو حراست میں لیا گیا جبکہ ان کا تمام اسلحہ و دیگر جنگی ساز و سامان قبضے میں لیا گیا جن میں 23 بندوقوں سمیت دو پسٹل شامل ہیں۔ اس دوران سرمچاروں نے معدنیات لیجانے والی دو گاڑیوں، پولیس کی چار گاڑیوں اور تھانے کو نذرآتش کردیا۔
قلات میں گراڑی کے مقام پر بلوچ سرمچاروں نے ٹول پلازہ پر قبضہ کرکے ٹول پلازہ کو نذرآتش کرکے وہاں موجود اہلکاروں کو گرفتار کرلیا، جنہیں چھڑانے کیلئے آنے والے دشمن کے فوجی قافلے پر پہلے سے گھات لگائے سرمچاروں نے حملہ کرکے کم از کم 15 اہلکار ہلاک کردیئے۔
قلات ٹول پلازہ کے قریب پُل کو دھماکہ خیز مواد نصب کرکے تباہ کردیا گیا۔
قلات میں سرمچاروں نے قابض پاکستانی فوج کے نام نہاد ڈیتھ اسکواڈ کے اہم کارندے ملک زبر محمد حسنی کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا۔ زبر محمد حسنی ڈیتھ اسکواڈ کے سرغنہ شفیق مینگل اور ذکریا محمد حسنی کی سرپرستی میں قلات شہر و گردنواح میں ڈٰیتھ اسکواڈز کی سربراہی کرتا رہا ہے۔ مذکورہ کارندہ ناگاہو میں قابض فوج کی جارحیت میں ملوث رہا ہے اور طویل عرصے سے بے ایل اے کو مطلوب تھا۔
بولان میں بلوچ سرمچاروں نے ناکہ بندی کے دوران ایف سی کے ایک قافلے پر حملہ کرکے 16 ایف سی اہلکار ہلاک کردیئے جن میں کیپٹن رینک آفیسر شامل ہے جبکہ انکا اسلحہ ضبط کرلیا گیا۔ اس دوران پانچ لیویز اہلکار گرفتار کیئے گئے، لیکن انہیں بلوچ ہونے کے ناطے وارننگ دیکر رہا کردیا گیا۔ جبکہ اسی دوران بولان سے گذرنے والی ریلوے پٹڑی کو دھماکے سے تباہ کردیا گیا۔
کوہ سلیمان میں بی ایل اے کے سرمچاروں نے مرکزی شاہراہ پر ناکہ بندی کرکے پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں کے 20 اہلکاروں کو ہلاک کردیا۔
تربت شہر میں بی ایل اے کے سرمچاروں نے گشت جاری رکھی جبکہ اسی وقت کئی مقامات پر سرمچاروں نے شہر کے اندر ناکہ بندی جاری رکھی۔ بی ایل اے کے ایک اور دستے نے ڈی بلوچ کے مقام پر ایک مرکزی شاہراہ پر ناک بندی کی اس دوران دشمن فوج نے سروائیلنس ڈرون کے ذریعے سرمچاروں پر نذر رکھنے کی کوشش کو جس کو فائرنگ کرکے مار گرا دیا گیا۔
سرمچاروں نے تربت ایف سی ہیڈکوارٹر پر راکٹ اور گرنیڈ لانچر کے متعدد گولے داغ کر نشانہ بنایا۔
تربت آپسر آبدرک پوسٹ پر گرنیڈ لانچر سے متعدد گولے داغے گئے۔
سرمچاروں نے ایئرپورٹ اسٹاپ کے قریب ایئرپورٹ فورس کے اہلکاروں پر راکٹ اور گرنیڈ لانچر سے گولے داغ کر نشانہ بنایا۔
ہیرونک میں بی ایل اے کے سرمچاروں نے سی پیک شاہراہ پر ناکہ بندی کی اور گاڑیوں کی چیکنگ جاری رکھی۔
بلیدہ جنتری میں پوسٹ پر سرمچاروں نے گرنیڈ لانچر سے متعدد گولے داغے کر دشمن کو نقصانات سے دوچار کیا۔
عبدوئی میں سرمچاروں نے تگران روڈ پر ناکہ بندی کے دوران پاکستانی فورسز کیلئے راشن لیجانے والی گاڑی کو تحویل میں لیکر نذرآتش کردیا۔
سرمچاروں نے بالگتر تا پنجگور سی پیک روٹ پر ناکہ بندی کی، اس دوران معدنیات لیجانے والی ایک گاڑی کو نذرآتش کردیا گیا۔
نوشکی خاران شاہراہ پر ناکہ بندی کے دوران سرمچاروں نے ایک گاڑی میں سوار قابض پاکستانی فوج کے نام نہاد ڈیتھ اسکواڈ کے دو اہلکاروں کو اس وقت فائرنگ کرکے ہلاک کردیا جب وہ بھاگنے کی کوشش کررہے تھے۔
کوئٹہ تفتان شاہراہ پر ناکہ بندی سمیت سرمچاروں نے لیویز فورس کے تختی چیک پوسٹ اور 11 چیک پوسٹ پر قبضہ کرکے اہلکاروں کوحراست میں لیکر ان سے چھ عدد ایس ایم جی ایک واکی ٹاکی اور وائرلیس بیس قبضے میں لے لیا۔ اہلکاروں کو بعدازاں رہا کردیا گیا۔
سرمچاروں نے نوشکی میں کیشنگی و گلنگور کے علاقوں میں ریلوے ٹریک کو دو جگہوں سے دھماکے سے اڑا دیا۔