مظاہرین اس گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے تنویر احمد کی فوری رہائی کا مطالبہ کر رہے ہیں
پاکستانی زیر قبضہ جموں کشمیر کے علاقے جسے عام طور پر آزاد کشمیر کہا جاتا ہے میں آزادی پسند طلباء تنظیم جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹ فیڈریشن کی کال پر آزاد کشمیر بھر میں تنویر احمد کی غیر قانونی گرفتاری کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔ گزشتہ روز آزادکشمیر کے مختلف شہروں اور علاقوں میں تنویر احمد کی غیر قانونی گرفتاری اور اْسے تاحال پابندِ سلاسل رکھنے کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیئے گئے۔
واضح رہے کہ آج تنویر احمد کی عدالت میں پیشی بھی ہے
احتجاجی مظاہروں میں مظاہرین کا غم و غصہ شدید دیکھا گیا ہے اور مظاہرین تنویر احمد کی فی الفور رہاء کا مطالبہ کر رہے تھے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکمرانوں کی دوغلی پالیسی ہمیں کسی طور پر منظور نہیں ہے۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ ریاست جموں کشمیر پاکستان کا حصہ نہیں ہے اسلیے یہاں پاکستان کے جھنڈے لہرانا غیر قانونی عمل ہے۔ اسلیے تنویر احمد پر بنائے گئے مقدمات بے بنیاد اور اْنکی گرفتاری غیر قانونی ہے۔ مظاہرین تنویر احمد کی فلفور رہائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
تنویر احمد کون ہے؟
تنویر احمد برطانوی کشمیری شہری ہے جو کہ بی بی سی کے ساتھ کام کر رہا تھا اور اب ایک عرصے سے فری لانسر صحافی اور محقق ہے۔ تنویر احمد ریاست جموں کشمیر کے تشخص کی جنگ لڑ رہا ہے اور حال ہی میں پیپلز اسمبلی کے قیام کے بارے میں پاکستانی زیر قبضہ کشمیر بھر کے دورے پر تھا۔ کچھ عرصہ قبل تنویر احمد کے گھر پر چوری کی واردات ہوئی تھی جسے سرکاری چوری کہا جا رہا ہے جس میں تنویر احمد کا لیب ٹاپ اور دوسرے کاغذات چوری کر لئے گے تھے۔
تین سال قبل تنویر احمد نے سخت ترین سفری مشکلات، پابندیوں، قید و بند کی صعوبتیں برادشت کرنے کے باوجود پاکستانی زیر قبضہ کشمیر کے دس اضلاع کے کونے کونے سے دس ہزار لوگوں کی رائے لی اور اس رائے پر مشتمل سروے رپورٹ جاری کی۔ یہ سروے رپورٹ روزنامہ مجادلہ نے چھاپی جس میں پاکستانی زیر قبضہ کشمیر کے تہتر فیصد لوگوں کو خودمختار جموں کشمیر کے حق میں دکھایا گیا تھا۔ روزنامہ مجادلہ نے یہ
سروے رپورٹ چھاپی اور دوسرے ہی دن روزنامہ مجادلہ کا دفتر بند کر کے اخبار پر ہی پابندی لگا دی گی تھی۔
آج وہی تنویر احمد ریاست جموں کشمیر کی شناخت کی بحالی کی جدوجہد میں قید ہے۔ تنویر احمد اکیلا وہ سب کچھ کر لیتا ہے جو باقیوں سے نہیں ہو سکتا۔
سوشل میڈیا صارفین اس وقت انتہاء غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں اور پاکستانی زیر قبضہ کشمیر بھر سے پاکستانی جھنڈے اتارنے کی تحریک شروع کرنے کی باتیں ہو رہی ہیں۔ سوشل میڈیا صارفین تنویر احمد کی رہائی کے ساتھ ساتھ مجادلہ اخبار کی بحالی کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں جسے تنویر احمد کی سروے رپورٹ چھاپنے کے جْرم میں بند کر دیا گیا تھا۔
تنویر احمد کا مؤقف کیا ہے؟
تنویر احمد ریاست جموں کشمیر کے تشخص کی بات کر رہا ہے اور اْسکا مؤقف ہے کہ ریاست جموں کشمیر اپنی الگ شناخت رکھتی ہے۔ ریاست جموں کشمیر تاحال متنازعہ ہے اور اسکا فیصلہ ہونا ابھی باقی اسلیے ریاست میں پاکستان کی حیثیت قابض کی سی ہے جو کہ مختلف حیلوں بہانوں سے ریاست جموں کشمیر پر اپنا تسلط جماے بیٹھا ہے۔