ہمسایہ ممالک کا امریکہ کو فوجی آپریشنز میں تعاون ان کی تاریخی غلطی ہو گی،طالبان

0
132

طالبان نے افغانستان کے ہمسایہ ممالک کو خبردار کیا ہے کہ وہ امریکی فوج کے ملک سے انخلا کے بعد افغانستان میں پھر کسی کارروائی کے لیے اسے فوجی اڈے نہ دیں۔

طالبان کی جانب سے بدھ کو جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ ہمسایہ ممالک کی جانب سے امریکہ کے فوجی آپریشنز میں تعاون کرنا ان کی تاریخی غلطی اور رسوائی کا باعث بنے گی۔

طالبان نے خبردار کیا کہ افغانستان کے عوام اس گھناؤنے اور اشتعال انگیز اقدام پر خاموش نہیں رہیں گے اور تمام تر مشکلات کی ذمے داری یہ غلطی کرنے والوں پر عائد ہو گی۔

بیان میں میں کہا گیا ہے کہ غیر ملکی فوجوں کی خطے میں موجودگی سے یہ علاقہ بے امنی اور انتشار کا شکار ہے۔

طالبان کی جانب سے یہ تنبیہ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ذرائع ابلاغ میں یہ خبریں گردش کر رہی ہیں کہ امریکہ افغانستان سے انخلا کے بعد اس کے ہمسایہ ممالک میں اپنے فوجی اڈے قائم کرنا چاہتا ہے۔ اس حوالے سے پاکستان، ازبکستان اور تاجکستان کے نام بھی سامنے آتے رہے ہیں۔

البتہ، پاکستان کے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے پیر کو پاکستان کی قومی اسمبلی میں واضح کر دیا تھا کہ موجودہ حکومت کسی صورت بھی امریکہ کو فوجی اڈے بنانے کی اجازت نہیں دے گی۔

طالبان کا مزید کہنا ہے کہ گزشتہ برس فروری میں دوحہ میں امریکہ کے ساتھ طے پانے والے امن معاہدے میں اُنہوں نے عالمی برادری کو اس بات کی یقین دہانی کرائی تھی کہ افغان سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو گی اور اسی مناسبت سے ان کی بھی یہی خواہش ہو گی کہ ان کے ملک کے خلاف بھی کوئی سرزمین استعمال نہ ہو۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ خطے میں اثر و رسوخ قائم رکھنے کے لیے امریکہ اپنی موجودگی برقرار رکھنا چاہے گا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان کا امریکہ کے ساتھ 2001 میں طے پانے والے ایئر لائن آف کمیونی کیشن اور گراؤنڈ لائن آف کمیونی کیشن کے معاہدے موجود ہیں اور دونوں ممالک اسی کے تحت ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرتے ہیں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں