طالبان حکومت کی مذہبی پولیس کے سربراہ کا کہنا ہے کہ افغانستان میں اب سزائے موت اور ہاتھ کاٹنے جیسی سخت سزائیں دوبارہ دی جائیں گی۔
طالبان حکومت میں جیل خانہ جات کے انچارج ملا نورالدین ترابی نے ایسوسی ایٹیڈ (اے پی) نیوز کو بتایا کہ ہاتھ کاٹنے جیسی سزائیں ’سکیورٹی کے لیے ضروری ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ممکنہ طور پر اب یہ سزائیں سرعام نہیں دی جائیں گی جیسا کہ 90 کی دہائی میں طالبان کے سابقہ دور حکومت میں ہوتا تھا۔
تاہم انھوں نے ماضی میں سرعام پھانسی کی سزاؤں پر ہونے والی تنقید کو رد کرتے ہوئے کہا کہ ’کسی کو ہمیں یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ ہمارے قوانین کیا ہونے چاہییں۔‘
اگست 15 کو افغانستان پر قبضہ کرنے کے بعد سے طالبان اس بات کا اعادہ کر چکے ہیں کہ ان کا موجودہ دور اقتدار ماضی کے نسبت سخت نہیں ہو گا۔
البتہ ملک کے مختلف حصوںسے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے متعلق اطلاعات سامنے آئی ہیں۔