نام نہاد سی پیک ترقی کیخلاف گوادرمیں احتجاجی ریلی ، سڑکوں پر انسانی سمندر امنڈ آیا

0
55

انسانی حقوق کے عالمی دن 10دسمبر کومقبوضہ بلوچستان کے سی پیک حب گوادر میں ”بلوچستان حق دو“ تحریک کے لاکھوں افرادکی ریلی نے تاریخ ایک رقم کردی۔

انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر گوادر میں لاکھوں افراد کا تاریخی احتجاجی ریلی نکالی گئی۔

گوادر کی سڑکوں پر انسانوں کا سمندر امنڈ آیا۔ دھرنا گاہ کی کمان خواتین نے سنھبالی ہوئی تھی۔

سی پیک کے نام نہادترقی کے نام پر روزگار،عزت نفس کی بحالی اور بنیادی حقوق پر سمجھوتہ نہیں کرینگے۔ یہ تاریخی ریلی بنیادی مطالبات کے حصول کے لئے ریفرنڈم ہے۔

ریلی میں مظاہرین نے بلوچستان حکومت کو بہانے تلاش کرنے کا موقع نہ دینے کا اعلان کرتے ہوئے اپنا حق لیکر رہنے کا عزم کیا۔

بلوچستان کو حق دو تحریک کے زیر اہمتام دھرنا 26 ویں روز بھی جاری رہا۔ تاہم انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پرایک تاریخ ساز ریلی بھی نکالی گئی۔ ریلی کا آغاز سیرت النبی چوک پر ہوا۔ جو مختلف شاہراؤں کا گشت کرتے ہوئے دھرنا گاہ پہنچی۔ ریلی میں ہزاروں افراد شریک تھے۔ ریلی میں مکران کے علاوہ بلوچستان کے دیگر علاقوں اور کراچی سے بھی لوگ شریک تھے۔

گوادر شہر کی سڑکوں پر انسانوں کا سمندر امنڈ آیا تھا اور حد نگاہ سر ہی سر نظر آرہے تھے۔

ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمن نے کہا کہ بلوچستان حق دو تحریک بلوچستان کے پسے ہوئے طبقات، مزدوروں اور ماہی گیروں کی تحریک ہے آج کی ریلی صوبائی حکومت کی ماہی گیر اور مزدور کش پالیسیوں کے خلاف ریفرنڈم ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو حق دو تحریک نے قوم کو اجتماعی فکر کے حوالے سے متحد کیا ہے۔ یہ تحریک تبدیلی کے لئے عام لوگوں، ماہی گیروں، طلباء اور نوجوانوں کی موثر آواز بن گئی ہے اور تمام شعبائے زندگی سے وابستہ افراد اس بات پر متفق ہیں کہ وہ حق لیکر رہینگے۔

انہوں نے کٹھ پتلی زیر اعلیٰ بلوچستان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نااہل اعلیٰ سن لو سمندر ماہی گیروں کی ملکیت ہے اور بارڈر عام لوگوں کے ذریعہ معاش کا اہم ذریعہ ہے اس کو مافیاز کے ذریعے کنٹرول کرنے کی قطعا اجازت نہیں دینگے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت فوری طورپر حق دو تحریک کے مطالبات منظور کرے نہیں تو حکمرانوں کو عوام کا سمندر بہا لے جائے گا۔

مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے کہا کہ ہزاروں لوگ کی یہاں جمع ہونا ظلم سے بیزاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں سی پیک سے نوکریاں اور فیکٹریاں نہیں جنازے، میتیں اور نوجوانوں کی لاشیں ملیں۔

انکا کہنا تھا کہ ہم تیسرے درجے کے شہری نہیں ہیں، بلوچستان کوئی کالونی نہیں ہے، بلوچستان کو جیل خانہ بنا دیا گیا ہے کہ یہاں کوئی بات نہ کرے۔

انہوں نیبلوچستان حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ جو اپنی وزارتوں پر خوش ہیں، یہ بوٹ پالشئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم پوچھتے ہیں کہ ہماری تذلیل کیوں ہوتی ہے کیا ہم دہشت گرد ہیں؟ کیا ہمارے ماہی گیر، اساتذہ، ہمارے بلیدہ اور زامران کے بچے بھی دہشت گرد ہیں جن کے سینوں میں گولیاں اتاری گئیں۔ کلثوم اور ملک ناز کے سینوں میں ایف سی اور ڈیتھ اسکواڈ نے گولیاں ماری ہیں، کیا وہ دہشت گرد تھیں۔

انہوں نے کہا کہ حیات بھی دہشت گرد تھا جسے ماں باپ کے سامنے ایف سی نے گولیوں سے بھون دیا-

انہوں نے حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے آج ناراض بلوچوں کی پر امن ریلی نکالی ہے، جس میں لاکھوں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ یہ ریلی توہین آمیز رویے، ناکام عدالتوں اور فرسودہ نظام کے خلاف ہے۔ ہم سمجھ رہے تھے کہ سی پیک سے ہمیں تعلیمی ادارے، کالجز اور یونیورسٹیاں ملیں گی لیکن ہمیں چیک پوسٹس ملے۔

انہوں نے کہا کہ ہم تعلیمی ادارے مانگتے ہیں اور وہ ہمیں چیک پوسٹیں دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پولیس نے مجھے پیغام دیا ہے کہ ہم تمہارے تحریک کا حصہ ہیں، تمہارے دھرنے کے شرکاء پر ہاتھ نہیں اٹھائیں گے۔ ہدایت الرحمان نے کہا کہ آئی جی پولیس خود گوادر آئیں، بلوچ پولیس اہلکار اپنے بھائیوں پر ہاتھ نہیں اٹھائیں گے۔

مولوی ہدایت الرحمان بلوچ نے کہا کہ اگر ریاست ظالم جرنیل کا نام ہے تو ہم اس ریاست کے خلاف ہیں۔ اگر ریاست عمران خان جیسے نالائق شخص کا نام ہے تو ہم ایسی نالائق ریاست کے خلاف ہیں۔

ہم پرامن احتجاج کر رہے ہیں، ہم کوئی باغی نہیں لیکن ہمیں پھر بھی غدار کہا جاتا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ برتھ سرٹیفکٹ اور ڈیتھ سرٹیفکٹ نادرا سے ملتے ہیں لیکن محب وطنی کا سرٹفیکٹ کہاں سے ملتا ہے ہمیں بتایا جائے۔

انہوں نے کہا جب بھی کسی جرنیل کا جی چاہے کسی کو غدار بنا دے، 1971 میں جب پاکستان ٹوٹا تھا تو کسی ایک بلوچ کا نام بتائیں جو اکہتر کا پاکستان توڑنے میں شامل تھا، تو کیوں ہم غدار ہیں؟

انکا کہنا تھا کہ جنہوں نے پاکستان توڑا انہیں جرنیل بنا دیا گیا، ان کو پاکستان توڑنے کا انعام ملا۔ کیا پاکستان بنانے میں کلبھوشن محمد علی جناح کے ساتھ تھے؟ جو اس کو اتنا پروٹوکول دیا جا رہا ہے، عمران خان کا کزن اور قمر جاوید باجوہ کا چچازاد بھائی ہے؟

انہوں نے کہا کہ 26 دن سے ہم جو مطالبات کر رہے ہیں، اس میں کیا ناجائز ہیں کہ ہمیں غدار کہہ رہے ہو، ہم بنیادی حق مانگنے رہے ہیں۔ آپ کا آئین پاکستان جو شہریوں کو دیتا ہے۔ ہم وہی مانگ رہے ہیں۔ روزگار مانگنا، ٹرالر مافیا اور بارڈر مافیا کے خلاف بات کرنا کیا غداری ہے۔ ہمارے دس لاکھ نوجوان منشیات کا شکار ہیں، یہ گندا کاروبار کس کی سرپرستی میں ہورہا ہے؟ یہ دن کی روشنی میں ہو رہا ہے۔ جو زیادہ منشیات بھیجتا ہے، وہی سب سے زیادہ محب وطن ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ہر سطح پر مقابلہ کریں گے اب یہاں ایسا نہیں ہوگا کہ ہیلی کاپٹروں سے بھرے ہوئے بلٹ باکس آئیں گے، ہم ان کے خلاف ہر چوک و چوراہے پر مقابلہ کریں گے۔

ریلی سے جمعیت اہلحدیث مکران کے رہنماء مولانا عبدالغنی ضامرانی، سابقہ سنیٹر اسماعیل بلیدی اور دیگر رہنماؤں نے خطاب کیا۔ تاہم جب ریلی نکالی جارہی تھی تو خواتین نے بلوچستان حق دو تحریک کے دھرنا گاہ کی کمان سنبھالی۔ پنڈال میں سیکڑوں خواتین موجود رہیں۔

بلوچستان کو حق دو تحریک سے اظہار یکجہتی کے لئے بلوچستان کے ممتاز سیاستدان عبدالحکیم لہڑی اور سابقہ صوبائی وزیر میر اسلم بلیدی بھی گوادر پہنچ گئے۔ جنہوں نے دھرنے میں شرکت کرکے تحریک کی حمایت کا اعلان کیا۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں