بلوچ آزادی پسند مسلح جماعتوں کی امبریلا آرگنائزیشن بلوچ راجی آجوئی سنگر (براس) کے ترجمان بلوچ خان نے میڈیا میں جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ ریکوڈک میں بلوچ وسائل کی لوٹ مار کیلئے بیرک گولڈ کارپوریشن کا قابض پاکستان سے معاہدے کو ہم مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں، اور یہ تنبیہہ جاری کرتے ہیں کہ مذکورہ کمپنی ریکوڈک سے دور رہے بصورت دیگر بلوچ وطن اور وسائل کی حفاظت کیلئے براس آخری حدوں تک جائے گی۔
بلوچ خان نے مزید کہا کہ بلوچستان ایک مقبوضہ ریاست ہے، جہاں حقیقی بلوچ قیادت کے بجائے قابض پاکستان کی چنندہ ایک کٹھ پتلی حکومت بٹھائی گئی ہے تاکہ قابض کی توسیع پسندانہ و استحصالی عزائم کو ایک نام نہاد قانونی شکل دیکر تقویت دی جاسکے۔ ان تاریخی و معروضی حقائق کو نظر انداز کرکے بیرک گولڈ کارپوریشن کا بلوچ سرزمین پر قابض قوت اور اسکے کٹھ پتلیوں سے معاہدہ اس امر کا اظہار ہے کہ مذکورہ کمپنی بلوچ رائے عامہ اور بلوچوں کی تاریخی حق ملکیت کا احترام کرنے کے بجائے، جارح قوت سے ساز باز کرکے بلوچ وسائل کا پونے داموں لوٹ مار پر تلا ہوا ہے۔ لہٰذا بلوچ دفاعی قوتیں یہ حق محفوظ رکھتی ہیں کہ اپنے وطن اور وسائل کی دفاع کیلئے بیرک گولڈ کارپوریشن کیخلاف وہی پالیسی رکھیں جو قابض کیخلاف رکھی گئی ہے۔
براس ترجمان نے مزید کہا کہ ہم بیرک گولڈ کارپوریشن کو یہ تنبیہہ کرنا چاہتے ہیں کہ وہ ریکوڈک معاہدے سے فوری طور پر دست کشی کرے بصورت دیگر بلوچ سرمچاروں کو یہ ہدایات جاری کی جاچکی ہیں کہ بیرک گولڈ کے اسٹاف،سیکورٹی، تنصیبات، کالونیوں، سہولت کاروں اور کسی بھی کاروان کو شدید ترین حملوں میں نشانہ بنائیں۔ لہٰذا اپنے تمام جانی و مالی نقصانات کا ذمہ دار کمپنی خود ہوگا۔
بلوچ لبریشن آرمی، بلوچستان لبریشن فرنٹ، بلوچ نیشنلسٹ آرمی، بلوچ ریپبلکن گارڈ اور سندھودیش ریولیوشنری آرمی کے اتحاد بلوچ راجی آجوئی سنگر (براس) کے ترجمان نے مزید کہا کہ بلوچ دفاعی قوتیں اس سے قبل بیرٹ گولڈ کارپوریشن کی طرح چین کو واضح الفاظ میں تنبیہہ کرچکے تھے کہ وہ سیندک اور سی پیک جیسے معاہدوں کے ذریعے بلوچ وسائل کے لوٹ مار میں شریک نا ہو لیکن ہمارے اس وارننگ کو نظر انداز کیا گیا جس کا خمیازہ چین آج تک بھگت رہا ہے، جو بھاری سرمایہ کاری کرنے اور جانی و مالی نقصانات اٹھانے کے باوجود اپنے پروجیکٹوں کی تکمیل سے کوسوں دور ہے۔ بیرک گولڈ کارپوریشن دانشمندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلوچ وسائل پر بلوچوں کی حق ملکیت کو تسلیم کرکے خود کو اس معاہدے سے الگ کرے تاکہ جس بھنور میں چین پھنسا ہوا ہے وہ بچ سکے۔
ترجمان نے آخر میں کہا کہ بلوچ وسائل سے متعلق کسی بھی بیرونی ملک یا کمپنی سے کسی بھی معاہدے کا مجاز بلوچستان کی آزادی کے بعد بلوچوں کی حقیقی و جمہوری نمائندہ حکومت ہوگی، جو سرمایہ کاری کی دعوت اور اسے تحفظ دیگی، اس سے قبل بلوچ وسائل پر قابض سے کیا گیا کوئی بھی معاہدہ، قابض پاکستان کے گہناونے جرائم میں شرکت تصور ہوگی۔