پاکستان کے صوبہ سندھ کے راجدانی کراچی میں بلوچ جبری لاپتہ افراد کے لواحقین کا بارش و سیلابی ریلوں سے گھرا ہو ااحتجاجی کیمپ بارہویں روز بھی جاری رہی۔
کراچی میں دو دن سے جاری طوفانی بارشوں نے تباہی مچادی ہے۔ کاروباری زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی تاہم لاپتہ افراد کے لواحقین قدرتی آفات کے سامنے ڈٹ گئے اور اپنے پیاروں کی بازیابی کے لئے کراچی پریس کلب کے باہر بدھ کے روز قائم احتجاجی کیمپ میں پہنچ گئے۔
اس موقع پر کراچی کے علاقے لیاری سے لاپتہ ہونے والا شوکت بلوچ کی والدہ نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ ان کا بیٹا بے قصور اور بے گناہ ہے۔ انہیں جبری طور پر اغوا کیا۔ ان کے گھر میں کمانے والا کوئی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ بیٹے کی جبری گمشدگی کے بعد وہ سخت پریشان ہیں۔
انہوں حکومت سے مطالبہ کیا کہ ان کے بیٹے کو فورا بازیاب کیا جائے۔کراچی میں لاپتہ ہونے والے کے لواحقین نے اپنے پیاروں کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔
مظاہرین نے حکومتی اداروں کی جانب سے بلوچوں کے اغوا کے خلاف سخت نعرے بازی کی۔کراچی پریس کلب کے باہر لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب سے احتجاجی کیمپ احتجاجی کیمپ کو بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی کی مکمل حمایت حاصل ہے۔
کیمپ کی قیادت بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی کی آرگنائزر آمنہ بلوچ کر رہی ہیں۔احتجاجی کیمپ میں عبدالحمید زہری، سعید احمد، محمد عمران، شوکت بلوچ اور نوربخش حبیب کے لواحقین شریک تھے۔