پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے کہا ہے کہ اقتدار سے ہٹائے جانے کے لیے اب امریکی انتظامیہ کو مزید مورد الزام نہیں ٹھہراتا۔
ایک رپورٹ کے مطابق عمران خان کے یہ تازہ ریمارکس حیران کن سمجھے جا رہے ہیں کیونکہ تحریک عدم اعتماد کے ذریعے وزارت عظمیٰ سے برطرف کیے جانے کے بعد سے چیئرمین پی ٹی آئی مسلسل اسی نعرے پر مہم چلا رہے ہیں کہ ایک غیر ملکی سازش ان کی برطرفی کا باعث بنی اور اس کے پیچھے امریکی انتظامیہ کا ہاتھ ہے۔
عمران خان نے یہ باتیں برطانوی اخبار ’فنانشل ٹائمز‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہیں، انہوں نے کہا کہ وہ امریکا اور پاکستان کے درمیان باوقار تعلقات چاہتے ہیں۔
مبینہ سازش میں امریکا کے کردار کے حوالے سے عمران خان نے تبصرہ کیا کہ جہاں تک میرا خیال ہے یہ معاملہ اب ختم ہو چکا ہے، میں آگے بڑھ چکا ہوں‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’امریکا کے ساتھ ہمارا تعلق آقا اور غلام جیسا رہا ہے اور ہمیں کرائے کی بندوق کی طرح استعمال کیا گیا لیکن اس کے لیے میں امریکا سے زیادہ اپنی حکومتوں کو مورد الزام ٹھہراتا ہوں‘۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے اعتراف کیا کہ روس کے یوکرین پر حملے سے ایک روز قبل دورہ ماسکو شرمندگی کا باعث بنا، تاہم انہوں نے کہا کہ اس دورے کا اہتمام مہینوں پہلے کیا جا چکا تھا۔
فوج کے کردار کے بارے میں انہوں نے کہا کہ فوج مستقبل میں پاکستان کے لیے تعمیری کردار ادا کر سکتی ہے۔
سابق وزیر اعظم نے زور دیا کہ سول ملٹری تعلقات میں توازن ہونا چاہیے کیونکہ منتخب حکومت ایسی نہیں ہو سکتی جسے ذمہ داری عوام نے سونپی ہو لیکن اختیارات کسی اور کے پاس ہوں‘۔
خیال رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں جب عمران خان نے اس طرح کے ریمارکس دیے ہوں، گزشتہ ماہ انہوں نے اپنے دور حکومت میں ایک بے اختیار وزیر اعظم ہونے کا اعتراف کیا تھا اور کہا تھا کہ وزیراعظم ہونے کے باوجود احکامات کہیں اور سے آتے تھے‘۔