بلوچستان لبریشن فرنٹ نے سال2022 میں پاکستانی فورسز کے خلاف کاروائیوں کی رپورٹ جاری کر دی

0
63


سال2022 میں مادریں وطن کی دفاع میں محاذ جنگ میں 10 بلوچ سرمچاروں نے اپنی جانیں نچھاور کر کے آزادی کی جنگ میں امر ہو گئے،انکی شہادت مشعل راہ کے ساتھ بلوچ قوم کی خوشحال مستقبل کی ضامن ہے۔2022 میں بلوچ سرمچاروں نے جنگ کے ہر محاذ،گوریلہ اور عربن میں دشمن کو پسپا کیا،بہترین جنگی حکمت عملیوں نے دشمن فوج کو ہوس باختہ بنا دیا ہے۔

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے دشمن فورسز پر حملوں کی سالانہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ سال2022 میں

سرمچاروں نے دشمن پاکستانی فوج پر162 حملے کیے، جس میں فورسز کے213 اہلکار ہلاک اور سو سے زائد زخمی ہوئے۔اس میں 7 ایس ایس جی کمانڈوز بھی شامل ہیں۔پانچ فوجی اہلکاروں کے ہتھیار ضبط کیے گئے، قابض فورسز کی39 چوکیوں سمیت،8 چیک پوسٹ و مورچوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔20 اسنائپر حملے،26 دستی بم حملے کیے گئے۔فورسز کے13 قافلوں اور کانوائے کو بھی نشانہ بنایا گیا،10 آرمی کیمپ،22 فوجی گاڑیوں اور ٹرک کو نشانہ بنایا گیا،حملوں میں 12 موٹر سائیکل تباہ ہوئے،11 بارودی سرنگ حملے،4 ریمورٹ کنٹرول حملے ہوئے۔11 موبائل ٹاور و انکی مشینریز کو نذرا ٓتش کیا گیا۔ریاستی ڈیتھ اسکواڈ و مخبر27 مارے گئے جبکہ تین زخمی ہوئے۔
عسکری تعمیراتی کمپنی ایف ڈبلیو او پر13 حملوں میں انکے پانچ کارندے زخمی ہوئے جبکہ انکی16 گاڑیوں و مشینریز کو نشانہ بنا کر نذر آتش کیا گیا۔بحری کوسٹ گارڈپھر ایک اور نیوی کیمپ پر ایک حملہ کیا گیا۔نارکو ٹیکس پر ایک اور سندھ رینجرز پر ایک حملہ کیا گیا۔بلدیاتی انتخابات میں چار ریاستی پولنگ اسٹیشنز کو بھی نشانہ بنایا گیا۔گوادر پورٹ سے سامان لے جانے والے دو ٹرکوں کے قافلوں کو نشانہ بنا کر گاڑیوں کو نقصان پہنچایا گیا اسی طرح پنجگور میں ایف ڈبلیو او اور فوج کو سامان سپلائی کرنے والے15 ٹرکوں پر بھی حملہ کر کے انکو نقصان پہنچایا گیا۔

مقبوضہ بلوچستان کے قیمتی پتھروں کو لے جانے والے ٹرکوں کے ایک قافلے پر حملہ کر کے گاڑیوں کو نقصان پہنچایا۔

وہ عناصر جو بلوچیت کے لبادہ میں پاکستانی فوج کیلئے معاونت کاری اور مخبری کے ساتھ ساتھ تحریک آزادی مخالف دیگرسرگرمیوں میں ملوث ہیں،وہ اپنے قوم دشمن سرگرمیوں سے باز آئیں، طوقِ غلامی کو مضبوط کرنے اور دشمن کا ساتھ دینے کے بجائے بلوچ قومی آزادی کے لیے اپنا کردار ادا کریں تاکہ ان کی آئندہ نسلوں کو ان کی وجہ سے شرمندگی نہ ہو۔
سرمچاروں نے دشمن فورسز کو پے درپے شکست سے دوچار کر کے نہ صرف انھیں حواس باختہ کر دیا ہے بلکہ ان کا مورال بھی تیزی سے گر رہا ہے جس کا واضح ثبوت فوجی اہلکاروں میں خودکشی کرنے اور بھگوڑا بننے کا بڑھتا ہوا رجحان ہے۔ آزادی کی اس جنگ میں بلوچ قوم کا یکجا ہو کر جدوجہد کرنا ناگزے ہو گیا ہے،تاکہ شہداء کی لہو اور قوم و ساتھیوں کی قربانیوں سے ایک نئی روشن صبح طلوع ہو سکے۔
عوام سے اپیل کی ہیکہ فوجی تنصیبات، چوکیوں اور قافلوں سے دور رہیں کیونکہ سرمچار کسی بھی وقت اور مقام پر دشمن کو نشانہ بنا سکتے ہیں،۔پولیس کے اہلکاروں کو بھی تنبہہ کرتے ہیں کہ وہ ریاستی معاون کاری سے باز آئیں، مقبوضہ بلوچستان کی آزادی تک قابض پاکستانی فورسز پر حملے شدت کے ساتھ جاری رہیں گے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں